وجہ تخلیق کائنات صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم کے غلام جماعت انسانی کی بہترین تقویم

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’ ۱۴۸۹ ‘ واں تاریخ اسلام اجلاس
پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

    حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے وارفتگی، محبت اور عشق ’’اَحْسَنِ تَقْوِیْم‘‘ ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ جو شخص فطرتاً حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت کرتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ نے جماعت انسانی کی بہترین تقویم میں تخلیق فرمایا ہے اور جو شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر شعوری طور پر وارفتا ہے اسے اللہ تعالیٰ نے نور حکمت سے مزید مالا مال فرمایا ہے۔ جو شخص کسی بھی طرح حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے عداوت رکھے وہ ’’اَسْفَلَ سٰفِلِیْن ‘‘ میں سے ہے، وہ نجاست سے بھی بدتر ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادہ  امام علی ابن موسیٰ رضاؑ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی ؒنے اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے ۱۴۸۹  ویں تاریخ اسلام اجلاس میں ہر گستاخ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کیا۔ بعدہٗ   جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۱۳‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت انھوں نے صحابی رسول مقبولؐ حضرت عبد اللہ بن جبیر ؓ کے احوال شریف پیش کئے۔ پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ احد کے پچاس تیراندازوں پر حضرت عبداللہ بن جبیر ؓ کوامیر بنایا اور تمام تیراندازوں کو پابند فرمادیا کہ تمہیں جس مقام پر متعین کیا جارہا ہے وہاں سے ہرگز نہ ہٹنا۔ وہ لوگ عینین پر جو قناہ میں ایک پہاڑ ہے کھڑے کردئیے گئے یہ لشکر اسلام کے پشت کا مورچہ تھا جو جنگی نقطہ نظر سے نہایت اہم اور حساس محاذ تھا اسی بناء پر حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تیراندازوں کو نہایت شدید تاکید فرمادی تھی کہ کسی حال میں اپنے مورچہ کو نہ چھوڑنا خواہ تم اپنی آنکھوں سے جنگ کا کوئی بھی نتیجہ دیکھو، فتح وشکست ہو نے کی صورت میںبھی اپنے مورچہ پر ڈٹے رہنا ۔ جب ابتداء میں مشرکین کو شکست ہوئی اور مسلمانوں نے ان کا تعاقب کیا اورغنائم لینے لگے تو بعض تیر اندازوں نے کہا کہ اللہ نے دشمن کو شکست دے دی لہذا اپنے بھائیوں کے ساتھ ہم بھی شریک ہوجائیں۔ تیر اندازوں کے امیر حضرت عبداللہ بن جبیر ؓ نے ان لوگوں کو اپنی جگہ چھوڑنے سے سختی سے منع کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا حکم یاد دلایا۔حضرت عبد اللہ بن جبیر ؓنے اپنے ساتھیوں کو روکنے کی بہت کوشش کیں لیکن تقریبًا چالیس تیرانداز مال غنیمت کے حصول کے لئے چلے گئے ۔درہ پہاڑ میں خلاء دیکھ کر مشرکین کے لشکر نے اپنا رخ اس طرف کردیا اور اس مقام تک پہنچ کر حملہ کردیا۔ حضرت عبداللہ بن جبیر ؓ اور دیگر سات یا دس تیراندازوں نے نہایت پامردی کے ساتھ مدافعت کی لیکن دشمن نے اس شدت کے ساتھ حملہ کیا کہ مسلمان تیراندازیکے بعد دیگرے شہید ہوے۔ یہ حملہ پشت سے ہوا تھا اس اچانک حملہ سے جیتی ہوی جنگ کا نقشہ بدل گیا۔ حضرت عبداللہ بن جبیرؓ نے آخر وقت تک اعداء دین سے مقابلہ کیا ۔ ان کے پاس جتنے تیر تھے وہ چلاے جب تیر ختم ہوگئے تو نیزہ بازی کی۔ جب وہ بھی ٹوٹ گیاتو اپنی تلوار کا میان توڑڈالا اور شدت کے ساتھ لڑے یہاں تک کہ راہ حق میں شہید ہوگئے ۔ جب وہ گرپڑے تو مشرکین نے ان کی نعش کا مثلہ کیا۔حضرت عبداللہ بن جبیرؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کی تعمیل میں اس مورچہ سے سرموہٹنا گوارا نہ کیااور اپنی جان نچھاور کرکے محبت واتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا روشن نشان چھوڑا۔پروفسیر سیدمحمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن جبیرؓ کے دادا نعمان بن امیہ تھے ان کا خاندان عمروبن عوف سے تعلق رکھتاتھا۔ آپ قبیلہ اوس کے فرد تھے اور انصارمدینہ میں ممتاز حیثیت کے حامل تھے۔عقبہ میں سترانصارکے ساتھ حاضر ہوے تھے ونیز غزوۂ بدر میں شرکت کا اعزاز بھی پایا۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۲۸۹‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔