عظمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دل کی گہرائی اور فکر کی پاکیزگی کے ساتھ احساس نتیجہ ایمان
اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’ ۱۵۰۰‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس
پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر
حیدرآباد ۔۲۰؍نومبر(پریس نوٹ) اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ جملہ نعمتیں قابل قدر اور عظیم البرکات و نیز بجاے خود رحمت ہیں اور ان میں سب سے بڑی نعمت حضور صاحب قرآن خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جلوہ گری و ظہور قدسی ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات اقدس و اعلیٰ کو اللہ تعالیٰ نے سارے جہانوں کے لئے رحمت ہی بنا کر بھیجا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا کلام پاک قرآن مجید حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سینہ اطہر پر نازل فرمایا۔ ظہور اقدس کا مقصد ساری انسانیت کی ہدایت ہے انسانوں کی ہدایت کا یہ انتظام عین رحمت ہے جس کا ذریعہ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وجود مبارک ہے۔ رعب خداداد، حلت غنائم، رسالت عامہ، کثرت متبعین، جوامع الکلم، شفاعت کبریٰ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خصائص عظیمہ اور فضیلت و عظمت کے تابناک پہلو ہیں۔اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو خاتم النبیین بنا کر مبعوث فرمایا یعنی حضور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سلسلہ نبوت ختم فرما دیا اور حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد قیامت تک کوئی نبی و رسول نہیں آے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نہ صرف پیام حق تعالیٰ قرآن مجید کو ساری انسانیت تک پہنچا دیا بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام، فرامین، ہدایات کو عملی طور پر اپنی حیات طیبہ، سیرت مبارکہ، ارشادات اقدس اور اسوئہ حسنہ کے ذریعہ دنیا کے سامنے پیش کرکے عقیدہ و اطاعت، اتباع و پیروی کے تمام نظری اور عملی مسائل حل کر دئیے۔ ایمان، عبادات، قانون، حقوق جان، مال اور عزت کے تحفظ کے بارے میں مساوات کا درس دے کر واضح فرما دیا کہ فضل و شرف کی بنیاد، خون، ہڈی، نسل، رنگ، ذات پات، قبیلہ و خاندان، اوطان و لسان نہیں بلکہ ایمان، تقویٰ صالحیت اور خالق و معبود حقیقی کی عبادت اور مخلوق کے ساتھ بہتر معاملات اور ان کے حقوق کی ادائیگی و نیز اچھے اخلاق و آداب ہیں۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ عظمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دل کی گہرائی اور فکر کی پاکیزگی کے ساتھ احساس نتیجہ ایمان ہے اتباع رسول ہی میں دراصل محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جلوہ نمایاں ہوتا ہے۔ قرآن و سنت کے پیام کو تمام انسانوں تک پہنچانا خیر الامم کی اولین ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پہچان نور اور رحمت کے ساتھ خاص فرمادی ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نور ہی نور اور سارے عالموں کے لئے رحمت ہیں خاتم النبیین سید البشر کی حیثیت سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رونق افروزی اللہ تعالیٰ کا بندوں پر احسان عظیم ہے۔ انھوں نے حیات طیبہ کے مکی و مدنی ادوار کے واقعات کے حوالہ سے یہ بتایا کہ دعوت و تبلیغ کے ضمن میں سب سے بڑا اثر حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حسن اخلاق اور پاکیزہ کردار اقدس کا تھا ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سخت ترین مخالفانہ ماحول میں نہایت عزم و یقین و توکل کے ساتھ پیغام حق پہنچایا اور ہر گھر اور ہر دل میں توحید کی شمع روشن فرمادی۔ رحمۃللعلمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحمت کا تعلق دنیا و آخرت دونوں سے ہے آخرت میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحمت بصورت شفاعت رہے گی ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شفاعت سے انکار جہل و محرومی کی بات ہے اللہ تعالیٰ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مقام محمود پر فائز فرماے گا اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معجزہ عظمیٰ قرآن پاک عطا فرمایا۔اللہ تعالیٰ نے حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج شریف، کثرت امت، جوامع الکلم، رسالت عامہ اور تمام انبیاء و مرسلین پر فضیلت عطا فرمائی اسوئہ حسنہ پر عمل پیرائی کی عملی و مخلصانہ ترغیب اہل بیت اطہار، صحابہ کرام،تابعین، ائمہ دین اور اولیاء اللہ کا ابتداء سے شعار رہا ہے۔ آئی ہرک کی ساری سرگرمیاں انہی حضرات گرامی کی اتباع ہے۔ الحمد للہ یہ کام پچھلے ۳۳ سال سے ہر ہفتہ دو جگہوں پر جاری و ساری ہے۔انھوں نے کہا کہ ظہورقدسی سے متعلق جملہ انتسابات تقدیس وتحریم، تعظیم و تکریم اور آداب و توقیر کے لحاظ سے اعلی ترین، عظیم و رفیع اور محبت و وارفتگی اور سچے تعلق خاطر کی روشنی میں بے حد اہمیت و وقعت کے حامل اور قرآن و حدیث کے ارشادات کے پیش نظر فیوض و برکات کے مبداء و معدن ہیں۔ذات اقدس و اطہر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے متعلق ہر بات سے قلبی تعلق اور ان کا بار بار ذکر سچی وابستگی کی علامت اور سعادت دارین کے حصول کا ذریعہ ہے۔ دلوں کی تسکین کا سبب اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذکر میں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ جسے گویائی کی قوت عطا کرے اس کے لئے شکر کا بہترین طریقہ حمد باری تعالیٰ اور ذکر عظمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔ ذکر سے محبت کے اجالوں میں لمحہ لمحہ اضافہ ہوتا ہے اور محبت اطاعت و اتباع پر آمادہ کرتی ہے اور یہ اطاعت و اتباع ہی دراصل عشق الٰہی اور محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دلیل ہے۔ یعنی جو لوگ اتباع رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں کامل ہوتے ہیں وہی اللہ تعالیٰ کے سچے فرمانبردار ہوتے ہیں ۔اس موقع پر آئی ہرک کے ایک ہزار پانچ سو تاریخ اسلام اجلاسوں کی تکمیل پر اللہ تعالیٰ کا شکر اور سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ میں تعظیم و تسلیم و تکریم کی سعادت حاصل کی۔