حضرت طفیلؓ بن حارث مطلبی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے قرابت اور سابقون الاولون میں شامل ہونے کا اعزاز 

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’ ۱۵۰۲‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس

پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔۴؍ڈسمبر(پریس نوٹ) ۸ھ میں بارگاہ رسالت پناہی صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم میں حاضر خدمت ہونے والے وفود میں وفد صداء کا ذکر ملتا ہے۔ قبل ازیں اس قبیلہ کے ایک شخص زیاد بن حارث حاضر خدمت ہوے تھے۔ دوبارہ یہی شخص اپنی قوم کے پندرہ سرکردہ لوگوں کو اپنے ساتھ لے آئے۔ حضرت سعد بن عبادہؓ اس وفد کی میزبانی پر مامور ہوئے۔ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ  و آلہ وسلم سے وفد کے ایک شخص نے عرض کیا کہ ہمارے ہاں صرف ایک کنواں ہے۔ سرما میں اس میں پانی کافی رہتا ہے لیکن گرما میں وہ کنواں خشک ہو جاتا ہے۔ اس لئے تمام قوم متفرق ہو کر یہ موسم گرما پورا کرتی ہے۔ ہمارا قبیلہ ابھی ابھی اسلام قبول کیا ہے۔ آپ دعا کریں کہ کنویں کا پانی ختم نہ ہوا کرے۔رسول اللّٰہ  صلی  اللّٰہ  علیہ و آلہ وسلم نے انھیں سات کنکریاں لانے کا حکم دیا۔جب وہ لائے تو حضور اقدس صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کنکریوں کو اپنے دست اقدس میں رکھ کر واپس دے دیا اور ارشاد فرمایا کہ ’’ایک ایک کنکری اس کنویں میں گرا دینا، ہر ایک کنکری پر ’’اللّٰہ، اللّٰہ‘‘ پڑھتے جانا‘‘۔ اس شخص کا بیان ہے کہ پھر اس کنویں میں اتنا پانی بڑھ گیا کہ اس کی تہہ کا پتہ ہی نہ چلتا تھا۔ اس وفد کے واپس جانے کے بعد ان کی قوم میں اسلام کی خوب اشاعت ہوئی۔پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۰۲‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں ’’وفود کی آمد‘‘ پر لکچر دیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۲۶‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حسینی حمیدی علی پاشاہ نے اپنے خطاب میں سیرت النبی ؑکے منور پہلو پیش کئے۔ بعدہٗ ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت انھوں نے حضرت طفیل بن حارثؓ کے احوال شریف پیش کئے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت طفیلؓ بن حارث بہ لحاظ قرابت رسول اللّہ صلی اللّٰہ   علیہ و آلہ وسلم کے اعمام میں سے تھے۔ وہ حضرت ہاشم بن عبد مناف کے برادر حضرت مطلب کے پوتے اورحضرت حارث بن مطلب کے صاحبزادے تھے۔ ان کے برادر حضرت عبیدہؓ بن حارث نے غزوہ بدر میں جام شہادت نوش کیا تھا۔ آپ کے ایک اور بھائی حصینؓ بن حارث کو بھی صحابی ہونے کا شرف حاصل تھا۔ بنو مطلب میں فرزندان حضرت حارث کو قبول حق کے سلسلہ میں سبقت کا اعزاز حاصل ہوا۔حضرت طفیل بن حارثؓ اور آپ کے بھائی سابقون الاولون میں شامل تھے۔ حضرت طفیلؓ بن حارث کی والدہ ماجدہ قبیلہ ثقفی سے تھیں ان کا نام سحیلہ تھا۔ حضرت طفیل بن حارث ؓ کو شرف ایمان کے بعد ہجرت کی سعادت بھی نصیب ہوئی۔ہجرت کے بعد ابتداء میں حضرت عبد اللّٰہ بن سلمہ انصاریؓ نے حضرت طفیلؓ اور ان کے بھائیوں کو مہمان بنایا۔رسول  اللّٰہ صلی  اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت طفیلؓ اور ان کے بھائیوں کو رہائش کے لئے ایک قطعہ زمین دیا۔ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت طفیلؓ کی مواخاۃ حضرت سفیان ؓبن نسر سے کروائی۔ آپ بڑے جری، ماہر حرب اور شجیع تھے۔ بدرو احد و خندق سمیت تمام غزوات میں داد شجاعت حاصل کی۔ عشق الٰہی اور محبت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم کے انوار سے قلب مبارک منور تھا۔ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم کے نہایت فدائی اور جاں نثار تھے۔ حضور اقدس صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم بھی ان پر خاص عنایت فرمایا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت شریف کے وقت تقریباً پچیس سال کے تھے۔ عمر طویل پائی ستر سال کی عمر میں وفات ہوئی۔ آپ کے بھائی حصینؓ بن حارث نے بھی چند ماہ بعد انتقال فرمایا۔ حضرت طفیلؓ بن حارث کے ایک فرزند عامر بن طفیل مشہور ہوے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۵۰۲‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔