حضرت اسعدؓ بن زرارہ کو انصار مدینہ میں شرف دید، ایمان و اسلام، وفات اور بقیع میں دفن ہونے میں اوّلیت

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’ ۱۵۱۲‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس

پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

 حیدرآباد ۔۱۲؍فبروری(پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حضرت قیس بن نسیبہ حاضر ہوئے ۔ یہ بنی سلیم سے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں کلام پاک سنایا اور دعوت حق دی جسے انھوں نے قبول کر لیا اور دولت اسلام سے مالا مال ہو ئے۔ اپنی قوم بنو سلیم میں واپس ہوئے اور قوم والوں سے کہا کہ میں نے روم کا ادب، فارس کا غیر مفہوم کلام، عرب کے اشعار، کاہن کی پیشین گوئی اور قبیلہ حمیر کے مقرر کی تقریر سنی مگر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا کلام ان میں سے کسی کے بھی مشابہ نہیں لہذا تم لوگ میری پیروی کرو یعنی اسلام قبول کر لو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خزائن رحمت و عطا سے اپنا حصہ لے لو۔ فتح مکہ کے سال بنو سلیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جانب روانہ ہوئے اور قدید میںانھیں شرف ملاقت حاصل ہوئی۔ یہ لوگ سات سو یا ایک ہزار آدمی تھے۔ یہ سب لوگ اسلام لے آئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے معروضات سماعت فرمائے اور انھیں قبولیت بخشی۔ وفد سلیم کے لوگ فتح مکہ و حنین و طائف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہمراہ حاضر رہنے کا شرف پایا۔پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۱۲‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں ’’وفود کی آمد‘‘ پر لکچر دیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۳۶‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔بعدہٗ ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت انھوں نے حضرت اسعد بن زرارہؓکے احوال شریف پیش کئے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دست حق پرست پر انصار مدینہ میں سب سے پہلے مشرف بہ ایمان ہونے والے صحابی حضرت اسعدؓ بن زرارہ تھے ۔ مدینہ منورہ کے یہودیوں سے مباحث کے دوران خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت سے متعلق بہت کچھ جان چکے تھے۔ جب مکہ مکرمہ میں دعوت ایمان عام ہوئی تو یہ اسی دوران مکہ مکرمہ آے اور دولت ایمان سے مالا مال ہوے۔ حضرت اسعدؓ نے مدینہ منورہ پہنچ کر تبلیغ کا کام شروع کیا اور موسم حج میں انصار مدینہ کی ایک جماعت کے ساتھ بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حاضری دی اور وہ سب حلقہ بگوش اسلام ہوے ایک قول کے مطابق حضرت اسعدؓ بن زرارہ قبیلہ خزرج کے چھ افراد کے ساتھ مسلمان ہوے تھے اپنے ایمان قبول کرنے کے دوسرے سال بھی بارہ انصارکے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوے تھے تاہم حضرت اسعدؓ کی انصار مدینہ میں سبقت ایمان کے بارے میں اختلاف نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس موقع پر حضرت مصعب ؓ بن عمیر کو ان حضرات کے ساتھ تعلیم قرآن اور احکام اسلام کے سکھانے کے لئے مدینہ منورہ روانہ کیا تھا ان کے ساتھ حضرت عبد اللہؓ بن ام مکتوم بھی بھیجے گئے تھے۔ حضرت اسعدؓ بن زرارہ نے ان کو اپنا مہمان بنایا۔مدینہ منورہ سے ہر سال مکہ مکرمہ آنے والے انصاریوں کے ساتھ حضرت اسعدؓ ضرور آیا کرتے۔ بیعت عقبہ کبیرہ کے وقت وہ بنو نجار کے نقیب مقرر ہوے۔ حضرت عباس بن عبد المطلبؓ نے توثیق فرمائی کہ بیعت کے لئے ہاتھ بڑھانے والوں میں بھی حضرت اسعدؓبن زرارہ کو سبقت حاصل ہوئی۔ بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مدینہ منورہ میں قیام جمعہ کا افتخار و اعزاز بھی انہی کو حاصل ہوا۔ اِسی وجہ سے حضرت کعبؓ بن مالک جب جمعہ کی اذان سنتے تو حضرت اسعدؓ کے لئے دعاے مغفرت فرماتے انہی سے مروی ہے کہ مدینہ میں سب سے پہلے اسعدؓ بن زرارہ ہی نے ہمیں جمعہ پڑھایا۔ ہجرت کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اونٹنی حضرت اسعدؓ کی مہمان بنی۔ مسجد نبوی شریف کے لئے جو ز مین انصاری لڑکوں سے حاصل کی گئی تھی بعض روایتوں کے بموجب اس کے عوض حضرت اسعدؓ نے ان لڑکوں کو بنی بیاضہ میں اپنا ایک ملکیتی باغ حوالے کیا تھا۔ حضرت اسعدؓ بن زرارہ ہجرت کے بعد غزوہ بدر سے پہلے وفات پانے والے پہلے انصاری صحابی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور وہ بقیع شریف میں دفن کئے گئے اس بارے میں بھی انہیں اولیت حاصل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مدینہ منورہ میں پہلی نماز جنازہ انہی کی پڑھائی اور بقیع میں دفن ہونے والے پہلے مسلمان وہی تھے۔حضرت اسعدؓ ابن زرارہ کی کنیت ابو امامہ تھی نجار کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ قبیلہ خزرج میں اپنی گونا گوں خصوصیات کے باعث ممتاز سمجھے جاتے تھے۔ دین اسلام کی حقانیت کے پیش نظر اس کی تبلیغ اور اشاعت کے بارے میں بہت پر جوش تھے۔ مدینہ منورہ میں قبل ہجرت آپ کی کوششوں سے اسلام کی آواز گھر گھر سنائی دینے لگی۔ انصار مدینہ کے سربرآوردہ لوگوں کو ترغیب اسلام دینے کے لئے ہمہ تن سرگرم رہا کرتے تھے۔ بیعت عقبہ کے موقع پر عمر کے لحاظ سے سب سے کمسن حضرت اسعدؓ بن زرارہ تھے جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نقیب مقرر کیا ۔ ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاص چشم کرم تھی ۔حضرت اسعدؓ کی کتاب زندگی عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عبارت تھی۔ انہیں دو لڑکیاں تھیں جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دامن شفقت و رحمت سایہ تھا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۵۱۲‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ جناب الحاج محمدیوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔