نزول قرآن مجید، روزے، شب قدر اور نوید رحمت و مغفرت و نجات رمضان المبارک کے خصائص

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۱۷ ‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس

پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔۱۹؍مارچ ( پریس نوٹ) نزول قرآن مجید اور فریضہ صوم کا مقدس اور بابرکت مہینہ رمضان مبارک اہل ایمان کو عبادتوں میں زیادتی، ذکر و تسبیح، تلاوت قرآن مجید اور سماعت میں مزید انہماک، اعمال خیر کی کثرت اور مخلوق کی خدمت میں اضافہ کی ہدایات خاص کے ساتھ سایہ فگن ہے۔ رمضان مبارک وہ مہینہ ہے جس کے اول میں رحمت ، درمیان میں مغفرت اور آخر میں آگ سے نجات ہے یعنی رمضان شریف کے تین دہوں میں سے پہلا دہا  رحمت پروردگار کو اطاعت گزار بندوں پر بکھیرتا ہے اور دوسرا دہا روزہ داروں کے لئے پروانہ مغفرت لاتا ہے اور تیسرا دہا نجات یعنی آتش جہنم سے رہائی اور چھٹکارے کی نوید لاتا ہے۔ماہ رمضان ایمان کی تقویت و تازگی، عبادات کا فیضان پانے، اعمال صالحہ کا روح پرور جذبہ ، اخلاق و کردار کی تربیت، افکار کی پاکیزگی اور جادئہ حق پر عزم نو کے ساتھ گامزن ہو جانے اور ما بعد ماہ رمضان دائماً صراط مستقیم پر استقامت کا خداداد موقع ہے۔ اکل و شرب و جماع سے اوقات روزہ میں اجتناب کی طرح تمام برائیوں اور ممنوعات سے دائماً دور رہنا روزہ کا منشاء و مقصد ہے۔ رمضان شریف میں صبح صادق سے غروب آفتاب تک جس طرح کھانے، پانی پینے اور قربت خاص سے رکے رہنا عبادت اور باعث اجر خاص ہے اسی طرح رات میں ان تمام امور کی رخصت و اجازت اللہ کی رحمت ہے۔ امم سابقہ سحری سے محروم تھیں لیکن حضور خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امت کو سحری کے کھانے اور حصول برکات کا موقع عنایت ربانی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں سحری کے لقمے فرق ہیں۔ بوقت افطار روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی۔ رمضان مبارک میں شب قدر ایسی عظیم و مکرم رات ہے جسے ایک ہزار مہینوں سے زیادہ افضل بنا دیا گیا کیوں کہ اس شب مبارکہ میں خالق کونین نے اپنا کلام حق نازل فرمایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہ نوید سرفراز فرمائی کہ جس شخص نے شب قدر میں ایمان و اخلاص کے ساتھ عبادت کی تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہوں کو بخش دیتا ہے اور اپنے بندوں پر اس رات خاص توجہ اور نگاہ رحمت فرماتا ہے۔ نماز اور روزہ بدنی اور زکوٰۃ مالی عبادت ہے ماہ صیام میں مومن بندوں کو ان تمام عبادتوں کی سعادت ایک ساتھ نصیب ہوتی ہے۔ آج صبح ۱۰بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور ۱۲ بجے دن جامع مسجدمحبوب شاہی مالا کنٹہ روڈ، روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کے زیر اہتمام ’۱۵۱۷‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں منعقدہ موضوعاتی مذاکرہ ’’فضائل و اعمال ماہ رمضان‘‘میں ان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کیا گیا۔ مذاکرہ کی نگرانی پروفیسر سید محمد حسیب الدین حسینی رضوی حمیدی جانشین شہزادہ امام علی ابن موسیٰ رضاؑ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی  ؒنے کی۔قرآن حکیم کی آیات شریفہ کی تلاوت سے مذاکرہ کا آغاز ہوا۔ نعت شہنشاہ کونین ؐپیش کی گئی ۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے  بتایا کہ  حدیث شریف میں آیا ہے کہ رمضان المبارک میں جو ایمان و اخلاص سے روزے رکھے اور راتوں میں عبادت کرے تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ روزہ دار فرشتوں کی صفات سے متصف ہو جاتا ہے۔ یہ وہ عبادت ہے جو ہر طرح کی نمود و نمائش، ریا اور دکھاوے سے پاک ہے۔ روزہ دار کا ہر عمل صالح مقبول اور اس کی دعائیں مستجاب اور نیند عبادت شمار ہوتی ہے۔ لہذا روزہ دار کو ہر معصیت، بے اعتدالی اور لغزش سے اجتناب ضروری ہے۔ نظر ، سماعت، زبان، ہاتھ، پیر اور دل و دماغ کو جملہ ممنوعات سے روکنا عبادت گزار بندہ کی ذمہ داری ہے۔انھوںنے کہا کہ رمضان مبارک میں ایک فرض کی ادائیگی اور دنوں کے ستر فرض کے مثل ہے ۔ بلا شبہ قرآن مجید جب سے نازل ہوا ہے آج تک اور قیام قیامت تک دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ربانی ہے۔ جس شب مبارکہ لوح محفوظ سے بیت العزت پر یکبارگی پورا قرآن پاک اتارا گیااس رات کو قدر و منزلت کے لحاظ سے ہزار مہینوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ تلاوت قرآن حکیم سے دلوں کی سیاہی اور زنگ دور ہو جاتا ہے جس کے سبب قلب مجلیٰ اور مصفّیٰ ہوتا ہے۔ تلاوت قرآن پاک کا فیضان اور برکات کا حال اس کے ایک حرف پر دس نیکیوں سے ہویدا ہے اور رمضان شریف میں اس اجر میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت بالغہ اور فضل و کرم سے اپنے بندوں کو جیسا چاہا اور جس نعمت سے چاہا نوازا ہے کسی کو حسن و جمال، کسی کو حکمت و دانائی، کسی کو علم و فضل، کسی کو ملک و مال عطا فرمایا۔ ان تمام انعامات کی شکر گزاری بندوں پر لازمی ہے جو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں وہ اور زیادہ نوازے جاتے ہیں جنھیں دولت و ثروت سے مالا مال کیا گیا ان کے لئے شکر گزاری کا طریقہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے جس کے لئے صدقات، خیرات اور فریضہ زکوٰۃ کی ادئیگی کے محبوب طریقے ہیں جس میں زکوٰۃ کی حیثیت فرض اور دین کے اہم ستون کی ہے اس کے ذریعہ بندہ، ضرورت مند مستحق فقراء، مساکین، قرضداروں، مسافروں کے علاوہ اللہ کی راہ میں مخلوق خدا کی مالی خدمت و اعانت کرتا ہے اور اس مالی عبادت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی رضاے خاص اور خوشنودی سے سرفراز ہوتا ہے۔ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میںحضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام گزرانا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا یہ ’’۱۵۱۷‘‘ واں اجلاس و مقصدی مذاکرہ’’فضائل و اعمال ماہ رمضان‘‘  اختتام کو پہنچا۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں خیر مقدم کیا اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔