بیعت عقبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر جان نچھاور کرنے کے عہد کو پختہ و مستحکم کر دینے کے ضمن میں حضرت عباسؓ بن عبادہ کا موثر حصہ

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۱۶ ‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس

پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔۱۲؍مارچ(پریس نوٹ) بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حضرموت کے لوگ کئی بار حاضری کی سعادت سے مالا مال ہوئے۔ ایک موقع پروائل بن حجر الحضرمیؓ بطور وفد حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے لئے دعاء فرمائی اور ان کے سر پر اپنا دست رحمت و شفقت پھیرکر انھیں نوازا۔ حضرت وائل بن حجر ؓکی آمد کی خوشی میں ندا دی گی ’’الصلوۃ الجامعۃ‘‘ تا کہ لوگ جمع ہو جائیں۔ جب کسی کام کے لئے لوگوں کو جمع کرنا مقصود ہوتا تھا تو یہی ندا دی جاتی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے وائل بن حجر کے ٹھہرانے کے لئے حکم سرفراز فرمایا۔ کچھ دن بعد جب وائل بن حجر ؓ اپنے وطن کی روانگی کی اجازت چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں ایک فرمان عطا کیا جس میں ان کی زمین اور قلعہ کی تصدیق کی گئی اور زکوٰۃ کی تفصیلات بتائی گئی۔ ایک موقع پر حضرموت سے چند لوگ بطور وفود حاضر ہوئے۔ ان میں سے ایک شخص نے عرض کیا کہ ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ! دعاء کیجئے کہ اللہ میری زبان سے میرے اس ہکلے پن کو دور فرمائے‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے لئے دعاء فرمائی اور وہ ٹھیک ہو گئے۔ اسی طرح ایک اور وفد حضرموت سے حاضر ہوا اور جب واپس ہورہے تھے تب ان میں کا ایک شخص بیمار ہو گیا۔ بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ان میں سے ایک شخص حاضر ہوا اور طالب دوا و دعاء ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعاء فرمائی اور انھیں جو ہدایت فرمائی اس پر عمل کیا گیا اور وہ شخص اچھا ہو گیا۔ ان حقائق کا اظہار پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۱۶‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں ’’وفود کی آمد‘‘ پر لکچرمیں کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔بعدہٗ ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۴۰‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا اورایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت انھوں نے حضرت عباس بن عبادہ ؓکے احوال شریف پیش کئے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت عباسؓ بن عبادہ مدینہ کے مشہور قبیلہ خزرج سے تھے ان کا نسب نامہ کتب سیر میں موجود ہے وہ عوف بن خزرج کی نسل میں ممتاز ترین فرد کی حیثیت سے معروف تھے۔  ایک روایت کے مطابق آپ بیعت عقبہ اولیٰ اور ثانیہ دونوں میں موجود تھے۔بیعت عقبہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دست اقدس پر بیعت کرنے والے انصاریوں کی جماعت کثیرہ سے حضرت عباس بن عبادہ ؓ نے دریافت کیا تھا کہ’’ کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ حضرات کس چیز پر بیعت کر رہے ہے؟ یہ سمجھ لو کہ عرب اور عجم سے جنگ کرنے پر بیعت کر رہے ہو۔ اگر تم آئندہ کے شدائد و مصائب کا تحمل کر سکتے اور اپنی جان و مال پر کھیل کر اپنے عہد اور وعدہ پر قائم رہ سکتے ہو تو واللہ اس میں تمہارے لئے دنیا اور آخرت کی خیر و بہبودی ہے‘‘۔ حضرت عباسؓ بن عبادہ کے اس سوال نے ان کے جذبہ جان نثاری اور فدائیت کو پوری طرح نمایاں کر دیا۔  قبول اسلام کے بعد حضرت عباس ؓ بن عبادہ کو ذات انور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ ایسی محبت اور شیفتگی تھی کہ بیعت عقبہ کے بعد محض جمال اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دیدار اور خدمت عالی میں حاضری سے مشرف ہوتے رہنے کے لئے آپ نے مکہ ہی میں قیام کا فیصلہ کر لیا ۔دیگر انصاریوں کے ساتھ مدینہ واپس نہیں لوٹے اور جب ہجرت کا حکم ہوا تو مہاجرین کے ساتھ مدینہ منورہ آے۔مہاجر انصاری کی حیثیت سے حضرت عباسؓ بن عبادہ بڑے رتبہ کے صحابی تھے۔ ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں حضرت عثمان بن مظعونؓ کا دینی بھائی بنایا تھا ۔ حضرت عباسؓ بن عبادہ کو راہ حق میں جہاد اور جام شہادت نوش کرنے کا دلی جذبہ تھا غزوہ بدر میں ان کی شرکت سے متعلق حقائق پردہ خفاء میں ہیں لیکن غزوہ احد میں حضرت عباسؓ بن عبادہ کی مجاہدانہ شرکت اور مشرکین سے زبردست معرکہ آرائی کی تفصیلات ان کی جراء ت و جسارت پر دال ہیں۔ آخر کار اللہ تعالیٰ نے ان کی تمنا کو پورا کیا اور وہ شہادت کے اعزاز سے مفتخر ہوے۔ حضرت عباسؓ بن عبادہ کا جوش ایمانی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ سچی محبت کا مظاہرہ انہیں امتیاز بخشتا ہے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۵۱۶‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ جناب الحاج محمدیوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔