حضرت سہلؓ بن سعد نہایت صغر سنی میں دولت ایمان سے مالا مال ہوئے اور طویل عمر پائی
اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۲۴ ‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس
پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر
حیدرآباد ۔۷؍مئی ( پریس نوٹ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں چار عمرے ادا کئے ۔ ان میں سے تین ماہ ذی القعدہ میں اور ایک حجۃ الوداع کے ساتھ ماہ ذی الحجہ میں ادا فرمایا۔ حجرت سے قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کتنے حج کئے اس بارے میں مختلف اقوال ہیں۔ بہر حال یہ سب کے نزدیک مسلّم ہیں کہ ہجرت کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک ہی حج کیا۔۱۰ھ میں جب ذی القعدہ کا مہینہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حج کا سامان تیار کرنا شروع کیا وار لوگوں کو بھی حکم دیا کہ وہ حج کی تیاری کریں۔ چنانچہ تمام اسلامی آبادیوں میں یہ اعلان کرایا گیا۔ مسلمانوں کے لئے اس سے بڑی اور کیا نعمت عظمیٰ ہو سکتی تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ سعادت ادائی حج حاصل کریں ۔ اس کا سب سے عظیم فائدہ یہ تھا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فریضہ حج ادا کرتے ہوئے دیکھیں اور ان کو حج ادا کرنے کا صحیح طریقہ معلوم ہو جائے۔ اس حج کو کئی ناموں سے موسوم کیا جاتا ہے۔ حجۃ الوداع، حجۃ التمام، حجۃ البلاغ اور حجۃ الاسلام۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کئی بار اس بات کا اشارہ فرمایا تھا کہ شاید اس مقام پر میری تم سے آخری ملاقات ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی ساری امت کو چند اہم ارشادات عالیہ سے نوازنا چاہتے تھے اسی لئے ہر جگہ اس بات کی اطلاع کروادی گئی۔ ان حقائق کا اظہار پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۲۴‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میںواقعات حجۃ الوداع پر لکچرمیں ان حقائق کا اظہار کیا۔ صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضاحمیدی نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت پر اپنا لکچر بہ زبان انگریزی پیش کیا۔ انھوں نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نورانی حقیقت اور آپ کے اجداد محترم کے حالات کو اپنے لکچر میں پیش کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ بعدہٗ ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۴۸‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا اورایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت انھوں نے حضرت سہل بن سعد ؓکے احوال شریف پیش کئے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت سہل بن سعدؓ کونہایت صغر سنی میں قبول اسلام کا امتیاز حاصل ہوا۔ ان کے والد نے ہجرت سے قبل دامن اسلام میں پناہ لے لی تھی جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہجرت فرما کر مدینہ طیبہ تشریف لاے تو حضرت سہلؓ کی عمر بہت کم تھی لیکن عشق و وارفتگی میں بڑی عمر والوں کی طرح تھے چنا نچہ غزوئہ بدر کے موقع پر کم سنی کے باوجود شرکت جہاد کی تمنا ظاہر کی تھی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعا دے کر انھیں روک دیا۔ چوں کہ ان کے والد نے ارادئہ جہاد کر لیا تھا لیکن معرکہ بدر سے پہلے وفات پاگئے تھے اس وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیگر مجاہدین کی طرح ان کا بھی غنیمت میں حصہ رکھا جو سہل بن سعدؓ کو عطا ہوا۔ حضرت سہل بن سعد ؓ فطرتاً بڑے جری اور بچپن سے دین حق کے لئے جان نچھاور کردینے کا جذبہ رکھتے تھے چنانچہ غزوہ احد کے دنوں میں جب کہ وہ صرف دس برس کے تھے اپنے ہم عمر لڑکوں کے ساتھ راتوں میں جاگ جاگ کر مدینہ منورہ کی حفاظت کا فریضہ انجام دے رہے تھے ۔حضرت سہلؓ بن سعد نے غزوہ خندق میں عملاً خدمت دین کے سلسلہ میں پر جوش اور سرگرم حصہ لیا وہ خندق کی کھدائی میں دیگر صحابہ کے ساتھ شریک تھے اور مٹی اٹھا کر لیجاتے تھے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحلت شریف کے وقت حضرت سہلؓ بن سعد سولہ یا سترہ برس کے تھے۔ حضرت سہلؓ مدینہ منورہ کے قبیلہ خزرج سے تعلق رکھتے تھے ان کی کنیت ابو العباس تھی والد کا نام سعد بن مالک ؓتھا۔ بچپن میں ان کا نام حزن رکھا گیا تھا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نام بدل دیا اور سہل نام تجویز فرمایا۔ خلفاے راشدینؓ کے عہد میں فروغ علم اور اشاعت دین کے کام میں لگے رہے لیکن بعد میں بڑے ظلم سہے حجاج بن یوسف نے ممکنہ طریقوں سے انھیں ستایا۔ حضرت سہلؓ کا علمی رتبہ بہت بڑا تھا انھیں علوم نبوی سے خاص تعلق تھا کتب احادیث میں ان کی مرویات ایک سو سے زائد ملتی ہیں ۔ اطاعت حق ، محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، اخلاص عمل اور حق گوئی سے ان کی زندگی عبارت تھی۔ حضرت سہلؐ نے طویل عمر پائی ۹۱ھ میں وفات پائی۔ وہ لوگوں کے نزدیک بہت ہی محترم تھے ان کی وفات تک مدینہ اور اطراف و اکناف سے جماعت صحابہؓ اٹھ چکی تھی۔ اس وجہ سے کثرت سے لوگ ان کو دیکھنے اور سننے کے لئے دور دور سے آتے تھے ۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۵۲۴‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ محترم الحاج محمدیوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔