حضرت ہانی بن نیارؓ کو بیت عقبہ کبریٰ اور تمام غزوات میں شرکت کا اعزاز

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۲۸ ‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس 

پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔۴؍جون ( پریس نوٹ)۱۰؁ھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہٗ کو نجران بھیجا تھا۔جب حضرت سیدنا علی ؑ مکہ مکرمہ پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے اس حالت میں ملے کہ آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔حضرت سیدنا علی ؑنے دیکھا کہ تمام لوگ عمرہ کرنے کے بعد حالت احرام سے باہر آگئے ہیں۔ حضر ت سیدنا علی ؑ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضری دی اور اپنے سفر کا حال بتا یا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’جاکر بیت اللہ کا طواف کرو اور اسی طرح احرام کھول دو جس طرح تمہارے ساتھیوں نے کھول دیا ہے‘‘۔حضرت سیدنا علی ؑ نے عرض کیا کہ ’’یا رسول اللہ!(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) میں نے ویسا ہی احرام باندھا ہے جیسا کہ آپ نے باندھا ہے‘‘۔ مزید فرمایا کہ ’’جس وقت میں نے احرام باندھا تھا اس وقت نیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اے اللہ! میں وہ احرام باندھتا ہوں جو تیرے نبی اور تیرے بندے اور تیرے رسول محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باندھا ہے‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ’’کیا تمہارے ساتھ کوئی قربانی کا جانور ہے؟‘‘ حضرت سیدنا علی ؑ نے جواب دیا کہ ’’نہیں‘‘۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضر ت سیدنا علی ؑ کو اپنے جانوروںمیں سے عطا کر کے اپنے ساتھ شریک کر لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ساتھ حضرت سیدنا علی ؑاپنا احرام باندھے رہے یہاں تک کہ حج سے فارغ ہو گئے۔ان حقائق کا اظہار پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۲۸‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میںواقعات حجۃ الوداع پر لکچرمیں کیا۔ صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضاحمیدی نے اپنے انگلش لکچر سیریز میں امام علی ابن موسیٰ الرضا ؑ کی زندگی کے مبارک احوال کو پیش کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ بعدہٗ ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۵۲‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا اورایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت انھوں نے حضرت ہانی بن نیار انصاری ؓکے احوال شریف پیش کئے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت ہانی بن نیارؓ  قبیلہ بلی سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا قبیلہ اوس کے خاندان بنو حارثہ کا حلیف تھا۔حضرت ہانی بن نیارؓ کی کنیت ابو بردہ تھی۔ مشہور صحابی حضرت براء بن عازبؓ، حضرت ہانیؓ کے بھانجے تھے۔ حضرت ہانی بن نیارؓ  انصار کے سابقون الاولون میں سے تھے۔ مدینہ منورہ میں اسلام کے ابتدائی دور میں حضرت ہانی بن نیارؓ، حضرت مصعب بن عمیرؓ کے ہاتھوں پر مسلمان ہوئے تھے۔ ۱۳ھ میں مکہ مکرمہ پہنچ کر بیعت عقبہ کبریٰ میں شریک ہوئے۔ حضرت ہانی بن نیارؓ بہترین شہسوار تھے اور فن حرب سے خوب واقفیت رکھتے تھے۔ حضرت ہانیؓ  بدر، احد ، خندق اور دیگر تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ شریک رہے۔ غزوہ بدر میں مشرکین مکہ کا مشہور بہادر جبار بن سفیان حضرت ہانی بن نیارؓ کے ہاتھوں قتل ہوا۔ غزوہ احد میں مسلمانوں کے پاس صرف دو گھوڑے تھے جن میں سے ایک حضرت ہانی بن نیارؓ کا تھا۔ فتح مکہ مکرمہ کے و قت بنو حارثہ کا علم حضرت ہانی بن نیارؓ کے پاس تھا۔ حضرت ہانی بن نیارؓ  امیر المومنین حضرت سیدنا علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہٗ کے پرجوش حامیوں میں سے تھے اور آپ حضرت سیدنا علی ؑ کے دور خلافت کے تمام جنگوں میں ساتھ شریک رہے۔ حضرت ہانی بن نیارؓ سے مروی کئی روایات کتب احادیث میں موجود ہے۔ ان کے متعلق آپ کے بھانجے حضرت براء بن عازبؓ فرماتے ہیں کہ میرے ماموں نے رسول اللہ صلی اللہ علی ہوآلہ وسلم کے نماز پڑھانے سے قبل قربانی کر لی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’تمہاری بکری صرف گوشت ہے‘‘۔ حضرت ہانی بن نیارؓ نے کہا کہ میرے پاس بکری کا ایک بچہ ہے، کیا میں اس کی قربانی کر سکتا ہوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’ہاں !تمہاری یہ چھوٹی قربانی بہتر ہے اور تمہارے بعد کسی کو بھی ایک سال سے کم عمربکری کا بچہ (قربانی کے لئے) کفایت نہیں کرے گا‘‘۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۵۲۸‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ محترم الحاج محمدیوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔