حضرت خوات ؓ بن جبیر کو غزوات مقدسہ میں شرکت کا اعزاز۔ علم و فضل اور حکمت و دانائی میں بلند درجہ کے حامل

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۳۴ ‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس 

پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔۱۶؍جولائی ( پریس نوٹ)حجۃ الوداع سے واپسی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ذو الحلیفہ میں رات بسر فرمائی اور دوسرے دن مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوئے۔ جب مدینہ منورہ نظر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تین بار تکبیر کہی اور ارشاد فرمایا کہ ’’اللہ بزرگ و برتر ہے ۔اس کے سواء کوئی معبود نہیں، کوئی اس کا شریک نہیں ۔ بس اسی کی سلطنت ہے، اسی کے لئے مدح و ستائش ہے۔ وہ ہر بات پر قادر ہے۔ہم لوٹ آرہے ہیں توبہ کرتے ہوئے، زمین پر پیشانی رکھ کر اپنے پروردگار کی مدح و ستائش میں مصروف ہو کر۔اللہ نے اپنا وعدہ سچا کیا۔ اپنے بندہ کی نصرت فرمائی اور تمام قبائل کو تنہا شکست دی‘‘۔ حجۃ الوداع سے مراجعت کے بعد کے اہم واقعات میں سے ایک حضرت جبرئیل ؑ کا انسانی شکل میں حاضری کی سعادت حاصل کرنا بھی ہے۔ حضرت جبرئیل ؑ ایک مرتبہ نہایت خوبصورت انسان، خوب سیاہ بالوں والے، بہت سفید اور اجلا لباس زیب تن کئے، نہایت حسین و جمیل شکل و صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مجلس پاک میں نمودار ہوئے۔ حاضرین مجلس انھیں دیکھ کر حیرت و تعجب کرنے لگے اور دنگ رہ گئے۔ وہ آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھ گئے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے زانوئوں پر رکھ لئے۔ اسلام، ایمان ، احسان، قیامت اور اس کی نشانیوں کے متعلق سوالات شروع کئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جبرئیل امین ؑ کے پوچھے گئے تمام سوالات کے نہایت ہی واضح جواب مرحمت فرمائے۔ اس کے بعد وہ مجلس سے اٹھ کر چلے گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پرصحابہ کرام نے باہر جاکر ان کی تلاش کی مگر انھیں نہ پایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’یہ جبرئیل ؑ تھے جو تمہیں تمہارے دین کے متعلق سکھانے آئے تھے‘‘۔ان حقائق کا اظہار پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۳۴‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میںواقعات حجۃ الوداع پر لکچرمیں کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضاحمیدی نے اپنے انگلش لکچر سیریز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اجداد کرام میں حضرت  مضر بن نِزار  ؑکی زندگی کے مبارک احوال کو پیش کیا۔ بعدہٗ ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۵۸‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا اورایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت انھوں نے حضرت خوات بن جبیر انصاریؓ کے احوال مبارک پیش کئے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ  حضرت خواتؓ بن جبیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ غزوہ بدر میں شامل ہونے کے لئے نکلے لیکن مقام صفرا تک پہنچے تھے کہ ان کا پیر ایک پتھر سے زخمی ہو گیاتھا تو حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں واپسی کی اجازت مرحمت فرمائی تاہم فتح بدر کے بعد مال غنیمت میں ان کا حصہ عطا فرمایا۔ حضرت خواتؓ بن جبیر کے ساتھ بدر کے لئے جانے والوں میں ان کے بھائی عبد اللہ ؓ بن جبیر بھی تھے۔ ان بھائیوں کا تعلق خاندان عوف بن مالک سے تھا۔ سلسلہ نسب یوں بیان کیا جاتا ہے خوات بن جبیر بن نعمان بن امیہ بن برک المعروف بہ امرء القیس بن ثعلبہ بن عمرو بن عوف۔ حضرت خواتؓ  قبیلہ اوس سے تعلق رکھتے تھے انصاری صحابہ میں ممتاز حیثیت تھی ان کی کنیت ابو عبد اللہ یا ابو صالح تھی۔ حضرت خواتؓ بن جبیر نے خوف کی نماز سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ارشاد کی روایت کی ہے اور کتب احادیث میں ان سے مروی یہ ارشاد حبیب کبریا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ہے کہ جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کر دے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔ حضرت خواتؓ بن جبیرکی بہادری، حوصلہ مندی، جراء ت اور دیگر خوبیوں کے باعث انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سواروں میں شمولیت کا افتخار حاصل ہوا۔ بدر میں ایک وجہ سے مراجعت کے علاوہ تمام غزوات میں مجاہدانہ حیثیت سے شرکت کا اعزاز پایا۔ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم انھیں بہت عزیز رکھتے اور اپنی عنایت سے انھیں بار بار مخاطب فرمایا کرتے ۔ حضرت خواتؓ بڑے خدا ترس، ہمدرد، ایثار پسند اور ہر ایک کے کام آنے کا جذبہ رکھتے تھے۔ حضرت خواتؓ  علم و فضل اور حکمت و دانائی میں بھی اپنی مثال آپ تھے ان کا یہ قول بہت مشہور ہوا کہ دن کے پہلے حصہ میں نیند لینا بے تمیزی، درمیانی حصہ میں نیند لینا مناسب اور آخری حصہ میں سونا بے وقوفی ہے۔حضرت خوات بن جبیرؓ جنگ صفین میں مولائے کائنات امیر المومنین حضرت سیدنا علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہٗ کے حامیوں میں شریک تھے۔ حضرت خواتؓ نے طویل عمر پائی۔۴۰ھ میں بہ عمر ۷۴ سال بمقام مدینہ منورہ وفات پائی۔ ان کے ایک فرزند صالح کا تذکرہ آیا ہے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۵۳۴‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ محترم الحاج محمدیوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔