حضرت حارث بن صمہ انصاریؓ  کواحد میں جاںنثارانہ خدمت اور بیئر معونہ کے واقعہ میں شہادت کا اعزاز

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۳۲ ‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس 

پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔۲؍جولائی ( پریس نوٹ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اسلام کی اساسی تعلیمات پر مشتمل تاریخ ساز خطبہ ارشاد فرمایا۔ اس عظیم الشان خطبہ کے ایک حصہ کا ترجمہ یوں ہے۔’’جس روز اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، سال کو بارہ مہینوں میں تقسیم کیا ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں(ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم الحرام اور رجب المرجب)۔ ان میں جنگ و جدال جائز نہیں۔ اے لوگو! اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ میں تمہیں عورتوں کے ساتھ بھلائی کی وصیت کرتا ہوں کیوں نکہ وہ تمہارے زیر دست ہیں۔ وہ اپنے بارے میں کسی اختیار کے مالک نہیں اور یہ تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے امانت ہیں اور اللہ کے نام کے ساتھ وہ تم پر حلال ہوئی ہیں تمہارے ان کے ذمہ حقوق ہیں اور ان کے تم پر بھی حقوق ہیں۔ تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ وہ تمہارے بستر کی حرمت کو برقرار رکھیں اور ان پر لازم ہے کہ وہ کھلی بے حیائی کا ارتکاب نہ کریں‘‘۔ ارشاد فرمایا کہ ’’تم پر لازم ہے کہ تم ان کے خور و نوش اور لباس کا عمدگی سے انتظام کرو‘‘۔مزید ارشاد فرمایا کہ ’’سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ کسی آدمی کے لئے جائز نہیں کہ اپنے بھائی کے مال سے اس کی رضا مندی کے بغیر کوئی چیز لے۔ پس تم اپنے آپ پر ظلم نہ کرنا‘‘۔ارشاد فرمایا کہ ’’جس کی نیت طلب دنیا ہو، اللہ تعالیٰ اس کے فقر و افلاس کو اس کی آنکھوں کے سامنے عیاں کر دیتا ہے اور اس کے پیشے کی آمدنی منتشر ہو جاتی ہے اور نہیں حاصل ہوتا اس کو اس سے مگر اتنا جو اس کی تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے ۔ اور جس کی نیت آخرت میں کامیابی حاصل کرنا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو غنی کر دیتا ہے اور اس کا پیسہ اس کے لئے کافی ہو جاتا ہے اور دنیا اس کے پاس اپنی ناک گھسیٹ کر آتی ہے۔ان حقائق کا اظہار پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۳۲‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میںواقعات حجۃ الوداع پر لکچرمیں کیا۔ صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضاحمیدی نے اپنے انگلش لکچر میں’’غدیر خم‘‘ اور مولائے کائنات امیر المومنین سیدنا علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہٗ کی ولایت کی تفصیلات بیان کیں۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ بعدہٗ ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۵۶‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا اورایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت انھوں نے حضرت حارث بن صمہ انصاری ؓکے احوال شریف پیش کئے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ  حضرت حارث بن صمہؓ نے اپنی ایمانی قوت، جذبہ تسلیم و رضا، شجاعت و دلیری سے دین کی خدمت کا شرف پایا اور انعامات الٰہی اور التفات حبیب کبریا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نوازے گئے ۔ حضرت حارث بن صمہؓ نے قبل ہجرت مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ حاضر ہو کر شرف ایمان پایا وہ قبیلہ خزرج کی شاخ بنو نجار کے لائق فرد تھے سلسلہ نسب چھ واسطوں سے نجار تک پہنچتا ہے۔ حضرت حارثؓ ، صمہ بن عمرو کے فرزند تھے آپ کی کنیت ابو سعید تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کا دینی بھائی چارہ حضرت صہیبؓ رومی سے فرما دیا تھا جس پر دونوں حضرات ہمیشہ شاداں و مفتخر رہے۔ حضرت حارث ؓنے اپنی پوری زندگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت عالیہ میں گزار نے کا شرف پایا۔ وہ مقربان خاص میں شمار کئے جاتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خاص توجہ اور نگاہ رحمت ان کی خوش بختی کا سبب تھی۔حضرت حارث بن صمہ  ؓ شجاعت و بسالت میں فخر روزگار ، دلیری اور بہادری میں یگانہ اور مہارت حرب میں آپ اپنی مثال تھے غزوہ بدر کے موقع پر مقام روحاء میں مجروح ہو جانے کے سبب واپس بھیج دئے گئے تھے لیکن حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں بدر کے ثواب اور حصہ میں شامل رکھا یہ ان کے لئے منفرد اعزاز تھا کہ برکات بدر میں انہیں شریک رکھا گیا۔ غزوہ احد میں نہایت نازک لمحات میں بھی نہایت ثابت قدمی سے اعداء دین کا  نہ صرف سامنا کیا بلکہ اسی معرکہ میں عثمان بن عبد اللہ کو واصل جہنم کیا اور اس کا سامان پایا اس غزوہ میں حضرت حارث بن صمہ ؓکے سوا کسی کو بھی مقتول دشمن کا سامان نہیں دیا گیا۔ احد کے معرکہ میں اپنی تمام تر شجاعانہ صلاحیتوں اور غایت بہادری کا بھر پور مظاہرہ کیا انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محافظت کے ضمن میں بے پناہ استقامت اور جان نثاری کے ساتھ رضاے حق کے حصول کا سامان کر لیا۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت حارث بن صمہؓ  کو شہادت پانے کی دلی تمنا تھی جو بیر معونہ کے معرکہ میں پوری ہوئی۔ اس سانحہ میں کثیر تعداد میں مسلمان شہید کر دئے گئے تھے۔ حضرت حارث بن صمہؓ  مبلغین اسلام کی اس جماعت میں شامل تھے۔ اشقیاء نے آپ پر اپنے تیروں کی بارش کر دی جو آپ کے بدن کے ہر حصہ میں پیوست ہو گئے آپ نے اس حالت میں بھی اللہ تعالی کے حضور سجدہ ریزی کی سعادت پائی اور جاں بحق ہو گئے آپ کے دو فرزند حضرت سعد اور ابو جہم تھے۔ حضرت حارث بن صمہؓ نے قبول اسلام کے بعد پوری زندگی آقاے دو جہاں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے در اقدس پر گزار دی اور خاتمہ آپ کی تمنا کے موافق شہادت پر ہوا۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۵۳۲‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ محترم الحاج محمدیوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔