حضرت امام علی زین العابدین ؑ صبر و استقامت، تسلیم و رضا کے پیکر

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۳۷‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر

 

حیدرآباد ۔۶؍اگسٹ( پریس نوٹ)حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام کے صاحبزادے حضرت امام زین العابدین ؑکا اسم مبارک علی ہے۔ کثرت عبادت کے سبب آپ زین العابدین اور سید الساجدین سے ملقب ہوئے۔ ۳۸ھ میں مدینہ منورہ میں ولادت مبارک ہوئی۔ آپ کی والدہ محترمہ بی بی شہر بانو بنت شاہ ایران یزدگرد تھیں۔ امام علی زین العابدین ؑ کی عمر شریف ۵۶ سال ہوئی اور ۹۴ھ میں آپ کی وفات شریف کا واقعہ ہوا اور آپ امام حسنؑ کے مزار مبارک کے نزدیک دفن کئے گئے۔حضرت امام حسینؑ کی شہادت کے وقت ایک روایت کے مطابق آپ کی عمر شریف ۲۳ سال تھی۔سانحہ کربلا اور اس کے بعد کے تمام مصائب کا بڑے صبر و استقامت کے ساتھ سامنا کیا اور آخر میں دمشق سے اہل بیت کو ساتھ لے کر مدینہ منورہ مراجعت ہوئے۔حضرت امام زین العابدین ؑ کا زہد و تقویٰ اور واقعات کربلا کے بعد کردار رہتی دنیا تک نمونہ عمل رہے گا۔ جو لوگ آپ کے والد ماجد امام حسین علیہ السلام اور اہل بیت اطہارؑ کے قتل میں ملوث رہے اور ہر طرح سے اہل بیت ؑ پر ظلم و زیادتی کی اور جب ان کے خلاف لوگوں نے کاروائی شروع کی اور جب اہل بیت کے دشمنوں نے امام علی ابن حسین علیہما السلام سے درخواست کی کہ وہ انھیں اپنے گھر میں پناہ دیں تو آپ نے انھیں پناہ دے کر اسوئہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اسوئہ مولائے کائنات ؑ کا زندہ مظاہرہ کیا۔ شہادت مولا حسین ؑ نے آپ کو اتنا غمزدہ کر دیا کہ زندگی بھر آپ نے کبھی نہیں مسکرایا۔ جب کبھی کوئی آپ کو پانی پیش کرتا ، آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے۔ آپ کو اپنے والد ماجد سبط رسول سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی اور تمام گھر والوں کی پیاس اور شہادت یاد آجاتی۔ حضرت امام علی زین العابدین ؑ بہت زیادہ خشیت الٰہی رکھنے والے تھے۔ ساتھ ساتھ غرباء و مساکین اور فاقہ کشوں کی اعانت و راحت رسانی کو ترجیح دیا کرتے تھے۔ راتوں کے وقت روٹیوں کی بوری کے ساتھ نکلا کرتے اور اہل حاجت کے گھروں تک روٹیاں پہنچاتے۔ یہ معمول ساری زندگی رہا۔آپ بے شمار خاندانوں کی ان کی غربت و ناداری کے سبب کفالت کیا کرتے تھے۔آپ ہر سال دو دفعہ اپنے گھر کو لٹا دیتے۔ آپ عبادت خالق اور خدمت مخلوق میں ہمہ تن مشغول رہتے۔ ہر روز ایک ہزار رکعت نماز کی ادائیگی آپ کا معمول تھا۔عفو درگذر، عطا و بخشش، رحم و مروت اور حلم و بردباری آپ کا خاصہ تھا۔ حضرت امام حسین ؑ کی اولاد کا سلسلہ آپ ہی سے بر قرار رہا۔حضرت امام علی زین العابدین ؑ صبر و استقامت، تسلیم و رضا کے پیکر اور اپنے اجداد گرامیؑ کے اخلاق کا موثر نمونہ تھے۔ پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور۳۰: ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۳۷‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں سیرت امام علی زین العابدین علیہ السلام پر لکچرز میں ان حقائق کا اظہار کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد بھی پیش کیا۔ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۶۱‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضاحمیدی نے اپنے انگلش لکچر سیریز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اجداد کرام میں حضرت خزیمہ بن مدرکہ  ؑکی زندگی کے مبارک احوال کو پیش کیا۔مسجد محبوب شاہی میں پروفیسر سید صلاح الدین قادری سقافی الیاس پاشاہ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۵۳۷‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا ۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے ابتداء میں تعارفی کلمات کہے اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔