آئی ہرک کا ۳۴ واں سالانہ جشن میلاد رحمۃ للعلمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جلوہ گری اللہ تعالیٰ کا انعام و احسان عظیم
ظہور اقدس کا مقصد ساری انسانیت کی ہدایت ہے
آئی ہرک کا ’’۳۴‘‘واں سالانہ جشن میلاد النبی ؐ،پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی اور دیگر حضرات کے خطابات
حیدرآباد ۔۲۳؍سپٹمبر( پریس نوٹ)اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ جملہ نعمتیں قابل قدر اور عظیم البرکات و نیز بجاے خود رحمت ہیں اور ان میں سب سے بڑی نعمت حضور صاحب قرآن خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جلوہ گری و ظہور قدسی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات اقدس و اعلیٰ کو اللہ تعالیٰ نے سارے جہانوں کے لئے رحمت ہی بنا کر بھیجا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا کلام پاک قرآن مجید حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سینہ اطہر پر نازل فرمایا۔ ظہور اقدس کا مقصد ساری انسانیت کی ہدایت ہے انسانوں کی ہدایت کا یہ انتظام عین رحمت ہے جس کا ذریعہ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وجود مبارک ہے۔ رعب خداداد، حلت غنائم، رسالت عامہ، کثرت متبعین، جوامع الکلم، شفاعت کبریٰ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خصائص عظیمہ اور فضیلت و عظمت کے تابناک پہلو ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو خاتم النبیین بنا کر مبعوث فرمایا یعنی حضور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سلسلہ نبوت ختم فرما دیا۔ قیامت تک نہ کوئی نبی آے گا اور نہ کوئی رسول آے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نہ صرف پیام حق تعالیٰ قرآن مجید کو ساری انسانیت تک پہنچا دیا بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام، فرامین، ہدایات کو عملی طور پر اپنی حیات طیبہ، سیرت مبارکہ، ارشادات اقدس اور اسوئہ حسنہ کے ذریعہ دنیا کے سامنے پیش کرکے عقیدہ و اطاعت، اتباع و پیروی کے تمام نظری اور عملی مسائل حل کر دئیے۔ان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کرتے ہوے سادات محترم، مشائخ عظام، علمائے کرام اور دانشوران گرامی نے آج اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا(آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’’۳۴‘‘ویں سالانہ جشن میلاد رحمۃ للعلمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے موقع پر جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ، معظم جاہی مارکٹ میں عاشقان رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے کثیر اجتماع سے خطاب کیا ۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حسینی رضوی حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی ابن موسیٰ رضا ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی ؒ نے اس جشن پاک کی نگرانی کی ۔ صبح گیارہ بجے تلاوت کلام پاک سے جشن میلاد کا آغاز ہوا۔ نعت شہنشاہ کونین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور قصیدہ بردہ شریف پیش کیا گیا۔ صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے اپنیخطاب میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے منور پہلوئوں کو اجاگر کیا۔انھوں نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباو اجداد کا ذکر کیا اور حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نسب نامہ کو حضرت عدنان ؑ سے لے کر حضرت عبد اللہ ؑ تک پیش کیا۔ انھوں نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نور کا عمل خالق کونین کے حضور ظہورسے پہلے کیا تھا ، دلنشین انداز میںبہ زبان انگریزی پیش کیا۔مولانا حافظ و قاری سید محمد تاج الدین حسینی رضوی شرفی مرتضیٰ پاشاہ نے اپنے خطاب میں حیات طیبہؐ کے مکی و مدنی ادوار کے واقعات کے حوالہ سے یہ بتایا کہ دعوت و تبلیغ کے ضمن میں سب سے بڑا اثر حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حسن اخلاق اور پاکیزہ کردار اقدس کا تھا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سخت ترین مخالفانہ ماحول میں نہایت عزم و یقین و توکل کے ساتھ پیغام حق پہنچایا اور ہر گھر اور ہر دل میں توحید کی شمع روشن فرمادی۔ رحمۃللعلمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحمت کا تعلق دنیا و آخرتؤ دونوں سے ہے آخرت میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحمت بصورت شفاعت رہے گی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شفاعت سے انکار جہل و محرومی کی بات ہے اللہ تعالیٰ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مقام محمود پر فائز فرماے گا۔مولانا سید محمد کاظم محی الدین حسینی رضوی قادری شرفی سجادہ نشین غوث شرفی ؒنے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معجزہ عظمیٰ قرآن پاک عطا فرمایا۔ معراج شریف، کثرت امت، جوامع الکلم، رسالت عامہ اور تمام انبیاء و مرسلین پر فضیلت عطا فرمائی۔ اسوئہ حسنہ پر عمل پیرائی کی عملی و مخلصانہ ترغیب میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محافل مبارکہ کا مقصد ہے۔ دلوں کی تسکین کا سبب اللہ اور اس کے رسول ؐکے ذکر میں ہیں ۔ مولانا مفتی سید محمد سیف الدین حسینی رضوی قادری حاکم حمیدی سجادہ نشین حضرت تاج العرفاءؒ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایمان، عبادات، قانون، حقوق جان، مال اور عزت کے تحفظ کے بارے میں مساوات کا درس دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے واضح فرما دیا کہ فضل و شرف کی بنیاد، خون، ہڈی، نسل، رنگ، ذات پات، قبیلہ و خاندان، اوطان و لسان نہیں بلکہ ایمان، تقویٰ صالحیت اور خالق و معبود حقیقی کی عبادت اور مخلوق کے ساتھ بہتر معاملات اور ان کے حقوق کی ادائیگی و نیز اچھے اخلاق و آداب ہیں۔جو لوگ اتباع رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں کامل ہوتے ہیں وہی اللہ تعالیٰ کے سچے فرمانبردار ہوتے ہیں ۔ قرآن و سنت کے پیام کو تمام انسانوں تک پہنچانا خیر الامم کی اولین ذمہ داری ہے۔مولانا سید شاہ محمد حسینی پیر قادری طاہری سجادہ نشین طاھر گلشن کرنول نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعظیم و تکریم، اعلائے شان، اظہار فضل و کرامت اور بلندیٔ قدر و منزلت کے سلسلے میں درود شریف کی آیت نازل ہوئی جس میں ایمان والوں سے خطاب ہے کہ تم لوگ اپنے پروردگار کی اطاعت کرو اور فرشتوں کی موافقت کرو اور اپنے نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر درود بھیجو۔حق تعالیٰ نے عالم علوی و سلفی سب کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعاء و ثناء میں مجتمع فرما کر آپ کے فضائل و مناقب کا اولین و آخرین میں اعلان فرمایا اور شرق و غرب، خشک و تر، آسمان و زمین، عرش و کرسی، قرب استوی اور صریف الاقلام میں ہر جگہ نشر فرمایا۔ مسلمانوں کے دلوں میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت ایسی جاگزیں فرمائی کہ آپ کے ذکر سے ان کی روحیں راحت و سرور پاتیں ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذکر سنے سے خوشی میں ایسی لطف اندوز ہوتیں کہ آپ کی یاد میں جھوم جاتی ہیں۔مولانا ڈاکٹر سید محمد عبد المعز حسینی رضوی قادری شرفی سجادہ نشین مدنی شرفی ؒ نے اپنے خطاب میں حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ادب اور تعظیم کے بارے میں تفصیلی نکات پیش کئیے۔ انھوں نے کہا کہ ذکر ولادت صاحب قرآن صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے متعلق سب کا اتفاق ہے خود قرآن مجید میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بھیجے جانے اور دنیاے انسانیت کی ہدایت کے لئے خاتم النبیین بن کر انسانوں کے درمیان رونق افروز ہونے کا نورانی ذکر ہے جو بجاے خود بڑے دلائل ہیں۔ ذکر ولادت با سعادت یعنی مولود شریف کی اصل خود حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ماثور ہے اور ۔ عظمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دل کی گہرائی اور فکر کی پاکیزگی کے ساتھ احساس نتیجہ ایمان ہے ۔ ذات اقدس و اطہر سے متعلق ہر بات سے قلبی تعلق اور ان کا بار بار ذکر سچی وابستگی کی علامت اور سعادت دارین کے حصول کا ذریعہ ہے۔ نگران جشن پروفیسر سید محمد حسیب الدین حسینی رضوی حمیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پہچان نور اور رحمت کے ساتھ خاص فرمادی ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نور ہی نور اور سارے عالموں کے لئے رحمت ہیں خاتم النبیین سید البشر کی حیثیت سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رونق افروزی اللہ تعالیٰ کا بندوں پر احسان عظیم ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات مبارکہ کا سرنامہ توحید ہے۔ اللہ وحدہ لاشریک معبود حقیقی کی عبادت اور اطاعت، حقوق کی ادائیگی، فرائض کی تکمیل، عمدہ معاملات، اعلیٰ اخلاق، صداقت و امانت داری، نیکی و بھلائی اور احترام آدمیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی روشن و منور تعلیمات ہیں۔انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات اشرف نفوس اور آپ کا مزاج سب سے زیادہ معتدل، حضور انورؐ کا خلق احسن اخلاق اور حضور ؐ جملہ جسمانی و روحانی کمالات کے جامع اور خوبصورتی اور خوب سیرتی پر حاوی اور آپ سب سے زیادہ کریم، سب سے بڑھ کر سخی اور سب سے بڑھ کر جود والے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کبھی کوئی ایسا سوال نہ کیا گیا ہو اور کوئی چیز ایسی نہ مانگی گئی جس کے جواب میں حضورؐ نے ’’لا‘‘ یعنی’’ نہیں‘‘ فرمائی ہو۔ ہر شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جو کچھ مانگتا، آپ اسے مرحمت فرماتے۔انھوں نے حضور انور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خصائص کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ آپ ؐپیچھے کی طرف بھی ایسا ہی دیکھتے جس طرح سامنے سے دیکھتے۔ اور رات کی تاریکی میں بھی ایسا ہی ملاحظہ فرماتے جیسا دن کی روشنی میں ملاحظہ فرماتے۔ جب پتھر پر چلتے تو آپ کے دونوں قدم مبارک پتھر میں نقش ہوجاتے جس طرح کہ مقام ابراہیم ؑ میں ہے۔ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا لعاب مبارک کھارے پانی کو شیریں بنتا، شیر خوار بچے کو دودھ سے بے نیاز کرتا، بیماروں کو شفاء دیتا اور زخمیوں کے زخموں کو بھرتا۔ نیند میں حضورؐ کی آنکھیں تو سوتی تھی لیکن دل نہ سوتا تھا۔ حضورؐ نے کبھی انگڑائی نہیں لی اور نہ کبھی جمائی لی۔ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے جسم اطہر پر نہ کبھی مکھی بیٹھی اور نہ کبھی آپ کو مچھر کاٹا۔حضور ؐ کی خشبو مشک نافہ سے زیادہ تھی۔ زمین پر حضورؐ کا سایہ نہ پڑتا تھا۔ مولاناحافظ و قاری سید محمد اکبر علی صوفی قادری محمد پاشاہ، حافظ و قاری سید محمد عبد المقتدر قادری شرفی،حافظ و قاری سید محمد سلطان علی صوفی قادری اور نبیرگان شہزادہ امام علی ابن موسیٰ رضا ؑ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی ؒ صاحبزادہ سید محمد علی زین العابدین حمیدی، صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ کاظم حمیدی اور صاحبزادہ سید محمد علی جعفر صادق حمیدی نے جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حصہ لیتے ہوئے سیرت طیبہ کے منور پہلوئوں پرخطاب کیا۔پیر طریقت حضرت مولانا سید شاہ محمد رفیع الدین حسینی رضوی قادری شرفی سجادہ نشین حضرت علیم شرفی ؒنے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی اور آخر میں خصوصی دعا کی۔ مولانا حافظ و قاری سید شاہ محمد احسن الدین حسینی رضوی قادری شرفی سجادہ نشین شاہ شرفی ؒ،پروفیسر سید محمد صلاح الدین قادری سقافی، مولانا ڈاکٹر سید شاہ محمد عارف محی الدین حسینی رضوی قادری شرفی اور مولانا سید شاہ محمد عبد الرزاق قادری شرفی سجادہ نشین حضرت شمس شرفی ؒنے بہ حیثیت مہمان شرکت کی۔ جناب الحاج محمد یوسف حمیدی صاحب صدر استقبالیہ نے جشن پاک کے تمام انتظامات کی دیکھ بھال کی اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔ بارگاہ رسالت مآب ؐمیں حضرت تاج العرفاءؒ کا تحریر کردہ سلام پیش کیا گیا آخر میں ذکر جہری اور دعا ے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۳۴‘‘واں سالانہ جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و’’۱۵۴۴‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔