حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دنیا میں جلوہ گر ہونا سارے عالموں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت خاص
اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۴۵‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر
حیدرآباد ۔یکم؍اکٹوبر( پریس نوٹ) اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب رحمۃ للعلمین خاتم النبیین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ظہور انور اور تمام عالموں کے لئے رحمت بن کر آنے کے متعلق قرآن مجید اور دیگر کتب سماوی میں سب سے پہلے ذکر فرمایا ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اس جہان رنگ و بو میں رونق افروزی اللہ تعالیٰ کا انعام خاص ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے کہ (ترجمہ) ’’ بے شک اللہ کا بڑا احسان ہوا مومنوں پر کہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجا۔ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دنیا میں جلوہ گر ہونا سارے عالموں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت خاص ہے جیسا کہ قرآن میں ارشاد پاک ہے کہ(ترجمہ) ’’(اے محبوبؐ)! ہم نے آپ کو سارے عالموں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے‘‘۔اس ارشاد پاک کی دو طرح سے تفسیر کی جاتی ہے۔پہلی یہ کہ اللہ تعالیٰ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سبب سارے عالموں پر رحمت فرماتا ہے، گویا آپ تمام جہانوں کے لئے وجہ رحمت ہیں۔ دوسری یہ کہ اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سارے عالموں کے لئے فقط رحمت ہی بنا کر بھیجا ہے۔اسی طرح ارشاد قرآنی ہے کہ ’’اور اے محبوبؐ! ہم نے تم کو بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے‘‘۔ ایک اور آیت شریف میں ارشاد ربانی ہے (ترجمہ) ’’بے شک تشریف لائے ہیں تمہارے پاس ایک برگزیدہ رسول تم میں سے، گراں گزرتا ہے ان پر تمہارا مشقت میں پڑنا، بہت ہی خواہش مند ہیں تمہاری بھلائی کے، مومنین کے ساتھ بڑی مہربانی فرمانے والے، بہت رحم کرنے والے ہیں‘‘۔ علمائے کرام اُن تمام آیات کریمہ کی تفسیر میں، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ظہور قدسی سے متعلق ہے، لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ یہ بتا رہا ہے کہ ’’تمہارے پاس اس نبی بر حقؐ کی تشریف آوری تمہارے ہی قبیلہ اور تمہارے ہی جنس سے ہے اور تم ان کے صدق و امانت کے مقام و مرتبہ کو خوب جانتے ہو اور تمہارے درمیان وہ کبھی بھی متہم بالکذب نہ ہوئے اور تم ان کے آباء و اجداد کو بھی جانتے ہو کہ وہ عرب میں سب سے اشرف، افضل، ارفع اور طاہر و مطہر تھے۔ تم میرے رسولؐ کے شرف ذاتی، محامد صفاتی، عزائم اخلاقی اور محاسن افعالی کو دیکھتے رہے ہو اور ان کے بعض صفات کریمہ کو بیان بھی کرتے ہو۔ ان پر تمہارا مشقت میں پڑنا اور دنیا و آخرت میں تمہارا ازیاںکار ہونا سخت دشوار ہے۔ وہ تمہاری رشد و ہدایت کے لئے نہایت ہمت رکھتے ہیں اور شفقت و مہربانی کرتے ہیں‘‘۔پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۴۵‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں ’’میلاد رسول رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم‘‘ کے مقدس عنوان پر لکچرزمیں ان حقائق کا اظہار کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۶۹‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا ۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت سیدنا امام جعفر صادق ؑ فرماتے ہیں کہ’’ حق تعالیٰ اپنی معرفت و طاعت میں مخلوق کے عجز کو جانتا ہے۔ اس نے چاہا کہ معرفت کرائی جائے اور تعلیم دی جائے تو اس نے ان کے مابین ایسی مخلوق پیدا فرمائی جو انھیں کے جنس سے ہے اور اپنی صفت میں سے رحمت و رافت کا لباس پہنا کر ان کا نام نبی صادق اور رسول برحق رکھا اور ان کی اطاعت کو اپنی اطاعت کے موافق گردانا ۔چنانچہ ارشاد ربانی ہے کہ جس نے رسول کریم ؐ کی پیروی کی اس نے یقینا اللہ کی اطاعت کی‘‘۔ پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جلوہ گری یعنی ساری انسانیت کی ہدایت کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے بھیجے جانے اور تمام جہانوں کے لئے رحمت بن کر رونق افروز ہونے کے بارے جو ارشادات ربانی ہیں ، ان سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بارگاہ حق تعالیٰ میں محبوبیت اور تمام مخلوقات و موجودات میں ہمارے سرکار ؐکی عظمت و شان کا اظہار ہوتا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا رحمت ہونا عام ہے ایمان والوں کے لئے بھی اور ان کے لئے بھی جو ایمان نہ لائے۔ مومن کے لئے تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا و آخرت میں رحمت ہیں اور جو ایمان نہ لایا اس کے لئے حضورؐ دنیا میں رحمت ہیں کہ حضورؐ کی بدولت تاخیر عذاب ہوئی اور خسف و مسخ اور استحصال کے عذاب اٹھا دئیے گئے۔ منافق کے لئے رحمت ہیں اس کے قتل کے امان کے سبب۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’ میں اللہ کی طرف سے فرستادہ رحمت ہوں‘‘۔ حق تعالیٰ نے اپنے حبیبؐ کے ذاتی وجود کو اور آپ کے شمائل و صفات کو تمام مخلوق پر رحمت بنایا ، لہذا جسے بھی رحمت کا حصہ پہنچا اس کے نصیب میں دنیا و آخرت میں نجات ملی اور ہر برائی سے محفوظ رہا اور محبوب حقیقی سے واصل و فائز المرام ہوا ۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۵۴۵‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا ۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔