رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ  میں تم سب میں خالص عرب ہوں۔ میں قریشی ہوں اور بنی سعد بن بکر میں پرورش پائی ہے

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۷۴‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر

 حیدرآباد ۔۲۱؍اپریل( پریس نوٹ)حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قدوم پاک کی برکت سے حضرت بی بی حلیمہؓ کے گھر میں ہر طرف برکتوں کی بارش ہوتی رہتی۔ اسی طرح جب دو سال گذر ے تو بی بی حلیمہؓ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو لے کر حضرت سیدہ بی بی آمنہ ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی موجودگی سے حاصل برکتوں کو دیکھ کر حضرت بی بی حلیمہؓ چاہتی تھیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ساتھ کچھ اور سال رہیں۔انھوں نے حضرت سیدہ بی بی آمنہؑ سے اس کی درخواست کی جسے انھوں نے قبول کیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوواپس حضرت بی بی حلیمہؓ کے ساتھ بھیجا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد مبارکہ ملتا ہے کہ ’’میں تم سب میں خالص عرب ہوں۔ میں قریشی ہوں اور بنی سعد بن بکر میں پرورش پائی ہے‘‘۔ بنی سعد کی زبان عرب کے فصیح لوگوں کی بولی مانی جاتی تھی جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پورا ملکہ حاصل تھا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت بی بی حلیمہؓ کے گھر پانچ برس رہنے کے بعد واپس آئے تو شفیق داداحضرت عبد المطلبؓ ہر وقت حضور ؐ کو اپنے ساتھ رکھتے اور صحن حرم میں اپنے پہلو میں بٹھاتے۔ بچپن میں والدہ محترمہ سیدہ بی بی آمنہؑ کے ساتھ مدینہ منورہ کا سفر کیا اور اس مکان کا معائنہ کیا جہاں پدر بزرگوار حضرت سیدنا عبد اللہ ؑ کی وفات شریف ہوئی تھی۔ بعد میں والد محترم حضرت عبد اللہ ؑ کے مزار پر بھی حاضری دی۔پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۷۴‘ویں تاریخ اسلام اجلاس میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچرمیں ان حقائق کا اظہار کیا۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۹۸‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا اورایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسول مقبولؐ حضرت عتبہ بن فرقد ؓکے احوال شریف پر لکچر دئیے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت عتبہ بن فرقدؓ جماعت صحابہ میں ذی رتبہ اور صاحب روایت تھے ۔ ان کا شجرہ بہثہ بن سلیم سلمی سے جا ملتا ہے۔ حضرت عتبہؓ کے دادا یربوع بن حبیب بن مالک تھے اور نانا عباد بن علقمہ اولاد عبدمنا ف سے تھے۔ حضرت عتبہ بن فرقدؓ کی کنیت ابو عبد اللہ تھی۔ وہ دل کی گہرائیوں سے اسلام کے فروغ اور اشاعت کے آرزومند تھے اور راہ حق میں ہر شے نچھاور کرنے ہر وقت آمادہ رہا کرتے تھے۔ انھیں غزوات میں عملاً حصہ لینے کے مواقع ملے۔ معرکہ خیبر میں سرگرمی سے حصہ لیا اور جب انھیں خیبر میں سے حصہ عطا ہوا تو اسے اپنے چچا اور ماموں کی اولاد کے لئے معین و مخصوص کر دیا۔ چنانچہ ہر ایک سال کے وقفہ سے ان کے اقرباء تحصیل کیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ وہ سخت علیل ہو گئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی پشت اورشکم پر اپنا لعاب دہن پاک لگایا تھا جس کا فیضان یوں ظاہر ہوا کہ ساری زندگی ان کے بدن سے بے نظیر خوشبو مہکا کرتی تھی۔ حضرت عتبہ بن فرقدؓ اطاعت حق تعالیٰ اور اتباع رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں اپنے معاصرین کی طرح نہایت مستعد اور تقویٰ و پرہیزگاری میں یگانہ تھے۔ اللہ تعالی نے انھیں اپنی خاص نعمتوں سے مالا مال کیا تھا اور وہ ان پر نہایت شکرگزار اور قدر نعمت کرنے والے تھے۔ حضرت عتبہ بن فرقدؓ بڑی خوبیوں کے حامل، رحم دل ، اعلیٰ اخلاق اور بہترین صلاحیتوں بالخصوص شجاعت و بہادری میں اپنی مثال آپ تھے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام حضرت تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۵۷۴‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا۔ الحاج محمد مظہر خسرو حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔