قدوم حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے حضرت حلیمہ سعدیہؓ کے گھر میں روشنی اور برکت

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۷۳‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔۱۴؍اپریل( پریس نوٹ) ظہور قدسی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ضمن میں یہ روایت ملتی ہے کہ ایک دن ایک یہودی مدینہ منورہ (ان دنوں میں یثرب) کے بلند ٹیلے پر چڑھا ہوا غل مچا رہا تھا اور اپنی قوم کو بلا رہا تھا۔ جب لوگ جمع ہو گئے اور اس کے چیخنے کی وجہ دریافت کی تو اس نے کہا کہ آج کی رات وہ ستارہ طلوع ہو گیا ہے جس کے طلوع کے ساتھ آخری پیغمبر حضرت احمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ولادت واقع ہونے والی تھی۔ یہ روایت حضرت حسان بن ثابتؓ سے مروی ہے جو اس وقت سات یا آٹھ سال کے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جد امجد حضرت عبد المطلبؓ نے پیدائش کے ساتویں دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عقیقہ کیا اور روساء قریش کی دعوت کی۔ اسم مبارک ’’محمدؐ‘‘ رکھا جو اپنی ندرت کے باعث ہر ایک کی توجہ سمیٹتا ہے۔اشراف مکہ کے رواج کے موافق حضرت سیدہ بی بی آمنہ ؑ نے حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہلے بی بی ثوبیہ کے حوالے کیا تھا کہ وہ دودھ پلانے کا شرف حاصل کریں۔پھر بعد میںبنی سعد بن بکر کی حضرت بی بی حلیمہ سعدیہؓ کو یہ عزت نصیب ہوئی۔حضرت بی بی حلیمہ ؓ  فرماتی ہیں کہ جب وہ مکہ آئی تھی بہت پریشان حال تھی۔ ان کی سواری کمزوری کی وجہ سے قافلہ کے پیچھے رہ جاتی تھی۔ ان کا دودھ ان کے بچہ کو کافی نہیں ہوتا تھا جس کی وجہ سے وہ روتا تھا۔ ان کے دودھ دینے والے جانوروں میں بھی دودھ نہیں رہا کرتا تھا۔ حضرت بی بی حلیمہؓ کے خاوند نے حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو لینے پر اصرار کیا اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ ضرور اس بچے کے قدوم سے ہمارے گھر میں روشنی اور برکت ہوگی۔ بی بی حلیمہؓ کہتی ہیں کہ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو گود میں لیتے ہی ان کی چھاتی دودھ سے بھر گئی۔ ان کے دودھ دینے والے جانور جن کا دودھ رک گیا تھا، دودھ دینے لگے۔ جب صبح قافلہ واپس لوٹنے لگا تو حضرت بی بی حلیمہؓ کی سواری سارے قافلہ سے آگے نکل جاتی۔ جب گھر پہنچے تو باوجود خشک سالی کے، ان کی بکریاںجنگل سے پیٹ بھر کے آتی تھیںاور خوب دودھ دیتی تھیں۔حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قدوم کے برکت سے گھر میں ہر طرف برکتوں کی بارش ہوتی رہتی۔پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۷۳‘ویں تاریخ اسلام اجلاس میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچرمیں ان حقائق کا اظہار کیا۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۲۹۷‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا اورایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسول مقبولؐ حضرت اہبان بن اکوع  ؓکے احوال شریف پر لکچر دئیے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت اہبان بن اکوع  ؓ برگزیدہ صحابی اور نہایت خدا ترس، اللہ و رسولؐ کے چاہنے والے اور خاص اوصاف کے حامل تھے۔حضرت اہبان بن اکوع ؓ اسلمی تھے۔ آپ کا شجرہ نسب نو واسطوں سے سلامان بن اسلم سے جا ملتا ہے۔ ان کی کنیت ابو عقبہ تھی۔ ان کی بود و باش بلاد اسلم میں بمقام بین تھی۔ قبول اسلام سے قبل وہ حسب معمول ایک بار اپنی بکریوں کو لئے صحرا میں ایک جگہ گئے وہاں ایک بکری پر بھیڑیا جھپٹا اور اسے پکڑ لا۔ حضرت اہبان نے اپنے زور بازو سے بھیڑیا سے اپنی بکری چھڑالی۔ بھیڑیا ہٹ گیا اور ایک کنارے پر جا کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ تم پر افسوس ہے مجھ سے وہ رزق چھین رہے ہو جو مجھے اللہ نے دیا ہے۔ یہ سن کر اہبان اسلمی حیرت زدہ ہو گئے اور حیرت و مسرت سے کہنے لگے کہ اس سے زیادہ عجیب و غریب امر کبھی نہیں دیکھا کہ ایک بھیڑیا مجھ سے میری زبان میں تکلم کر رہا ہے وہ بار بار ایسا کہتے جارہے تھے کہ یہ حیرت انگیز بات ہے تب بھیڑئیے نے کہا کہ اس سے زیادہ تعجب اس بات پر ہے کہ عظمت و شان، عزت و رفعت والے رسول اللہ (خاتم النبیین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) جلوہ گر ہیں جو ان کھجوروں کے درختوں کے درمیان ہیں اور کچھ لوگ ابھی تک ایمان سے محروم ہیں۔ اس بھیڑئیے نے مدینہ منورہ کی طرف اشارہ کرتے ہوے حضرت اہبان کو متوجہ کیا۔ اتنا سننا تھا کہ حضرت اہبان بلا تاخیر اپنی بکریوں کو لئے ہوئے مدینہ منورہ پہنچے اور دربار رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حاضری دی۔ سرکار دو عالم محبوب کبریا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جمال پاک سے اپنی آنکھوں کی دائمی راحت و سعادت کا سامان کیا اور بھیڑئیے کی گفتگو کا سارا حال بیان کیا۔ بعدہٗ حسب ارشاد بعد نماز عصر تمام صحابہ کرام سے یہ واقعہ بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اہبان نے سچ کہا یہ ان علامات میں سے ہے جو قبل قیامت رونما ہوں گے۔ حضرت اہبانؓ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے تقرب خاص حاصل تھا وہ عشق الٰہی اور محبت رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دولت سے مالا مال، بڑے مخلص، متقی، متوکل اور نرم خو تھے۔ رحلت شریف کے بعد کوفہ منتقل ہو گئے اور ایک رہائشی مکان بنا لیا تھا۔ ہجرت کے پنچویں دہے میں وفات پائی۔ ان کی اولاد کا سلسلہ چلا۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام حضرت تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۵۷۳‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا۔ جناب محمد مظہر خسرو حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔