قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کا کلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا زندہ جاوید معجزہ
آئی ہرک کے ’’۱۵۷۲‘‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس میں موضوعاتی مذاکرہ’ ’ قرآن حکیم ‘‘ ۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر
حیدرآباد ۔۷؍اپریل ( پریس نوٹ)قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کا کلام اور حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا زندہ جاوید معجزہ ہے جو صبح قیامت تک اپنی تابناک ہدایات کے ساتھ باقی و برقرار رہے گا۔ انبیاء سابقین کے معجزات کے اثرات ان کے ادوار کی حد تک رہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جملہ معجزات کے اثرات اپنی نورانی اور حقانی کیفیات کے ساتھ آج تک موجود ہیں اور ان شاء اللہ تعالیٰ تا قیام شمس و قمر باقی رہیں گے بالخصوص قرآن حکیم کی اثر آفرینی ابتداء وحی سے لے کر تا حال اور اب سے قیامت تک ساری انسانیت کی ہدایت فرماتی ہوئی موجود ہے اور رہے گی۔ مسلمانوں کو یہ فخر حاصل ہے کہ انھوں نے قرآن مجید کی شایان شان خدمت کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ تمام تر علمی و فکری اور عملی صلاحیتوں کو نذر کر کے ایسی نظیر قائم کی ہے جس کا جواب نہیں۔ قرآن مجید کی تفسیر کے سلسلے میں صحابہ کرام کی مقدس جماعت سے آج تک علما کرام اور مفسرین قرآن پاک کا ایک سنہری سلسلہ قائم ہے۔ قرآن حکیم کی تلاوت، سماعت، فہم اور ارشادات کلام الٰہی پر عمل پیرائی کو ہر دور میں سعادت عظمیٰ مانا گیا اور ہمیشہ ایسا ہی سمجھا جاتا رہے گا۔ قرآن پاک کا سمجھنا اور فرامین قرآن کی اطاعت میں درحقیقت اسلام اور صالحیت کا نشان ہے۔ علوم قرآنی کی تعلیم و تدریس، نشر و اشاعت اور توسیع و ترویج میں ایمانی سنجیدگی کے ساتھ ہمہ تن مصروف و مشغول رہنا علماء حقانی کی شناخت اور پہچان ہے۔آج صبح ۱۰بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور ۱۲ بجے دن جامع مسجدمحبوب شاہی مالا کنٹہ روڈ، روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کے زیر اہتمام ’۱۵۷۲‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں منعقدہ موضوعاتی مذاکرہ ’’قرآن حکیم‘‘میں ان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کیا گیا۔ مذاکرہ کی نگرانی پروفیسر سید محمد حسیب الدین حسینی رضوی حمیدی جانشین شہزادہ امام علی ابن موسیٰ رضاؑ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی ؒنے کی۔قرآن حکیم کی آیات شریفہ کی تلاوت سے مذاکرہ کا آغاز ہوا۔ نعت شہنشاہ کونین ؐپیش کی گئی ۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ قرآن مجید کی مسلسل تلاوت اور اس سلسلہ میں مداومت و پابندی کے لئے سرگرم ہو جانا ہر ایک کی اہم ذمہ داری ہے اس کے ساتھ قرآن فہمی کی پر جوش تحریک اور دیگر لوگوں تک پیغام قرآنی کو پہنچانا دعوت و اشاعت کے اہم ترین کام کا ایک ضروری حصہ ہے۔ فکری و عملی بے راہ روی کے شکار معاشرہ کو قرآن پاک کے آفاقی پیام حق و صداقت کے ذریعہ فکری آسودگی، ذہنی تسکین، قلبی و روحانی اطمنان کے علاوہ واقعی صراط مستقیم کی نشاندہی اور اخلاق و کردار کی پاکیزگی و بلندی کی خوبیوں سے بہرہ مند ہونے کی ترغیب دینا ہی درحقیقت اصل مشن ہونا چاہئیے۔ سنگ دلوں کو نرم دل بنانا، بے یقینی میں مبتلا لوگوں کو یقین کی دولت سے نوازنا، گمراہوں کو صراط مستقیم کی ہدایت ، شرک و کفر کے اندہیروں میں بھٹکنے والوں کو انوار توحید و رسالت اور جادہ اطاعت کی روشنیوں سے ہمکنار کر دینا، باطل پرست ماحول کو حق شناس، حق پسند، حق پرست اور حق مزاج و نیز صالحیت سے بھر پور معاشرہ میں تبدیل کر دینا، وحشت، بربریت، ظلم و استبداد اور جبر و زیادتی کے خوگر قبائل کو رحم و مروت، ایثار و ہمدردی کے قابل رشک انسانیت نواز پیکر میں ڈھال دینا اور مذہب بیزار لوگوں کو دیندار بنا کر ان کے افکار و اعمال کو حقانیت کے انوار سے مزین کردینا قرآن پاک کا دائمی فیض ہے۔ جب ہادی بر حق حضورانور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے قرآنی پیغام سنایا تو گویا انسانی اذہان اور اخلاق و کردار میں ایک صالح انقلاب رونما ہوا اور خود پرستی کے نشہ میں بدمست، جور و ستم، قتل و غارتگری، غرور و تکبر، خود نمائی اور شرافت سے بعید حرکات کے شکار انسانوں کی کایا ہی پلٹ گئی قرآن و سنت نے ان تمام لوگوں کو اعلی اخلاق، بلند کردار، حق بین و حق آشنا، تواضع و انکسار، بھلائی، خیر ، نیکی، راستی اور ایثار کے قابل فخر نمونے بنا دیئے۔ بلاشبہ یہ اسی معجزہ عظمیٰ کا فیض و اثر ہے جسے خالق کونین نے اپنے محبوب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سینہ مبارک پر نازل کیا۔ پروفسیر حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ بحیثیت مسلمان ہم سب اطاعت الٰہی، محبت و اتباع رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حق رسانی کی ذمہ داری سے پہلو تہی نہیں کر سکتے پہلے خود کو قرآن و سنت کی تعمیل کا نمونہ بنا لینا ہے پھر دوسروں کو ایمان، عمل صالح ،اخلاق حسنہ ، نیکی ، پا رسائی ، حق گوئی اور راست بازی کی طرف مائل کردینا سعادت عظیم ہے اور بحیثیت مسلمان ہمارا نصب العین ہونا چاہئیے۔انھوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور قرآن کریم میں اطاعت الٰہی کا واضح راستہ اطاعت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعہ دکھایا گیا ہے۔ محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی دراصل اتباع اور پیروی کی وجہ بنتی ہے، گویا اعمال صالحہ اور اعلیٰ اسلامی اخلاق، فیضان عشق حبیب کبریا صلی اللہ علیہ آلہ وسلم ہے۔ علم‘ اچھے اور برے کی تمیزکرنے اور حلال و حرام کو جاننے کا ذریعہ ہے۔ دنیا کے تمام علوم میں علم قرآن و حدیث کو بہر حال اولیت اور فوقیت حاصل ہے اسی کے ذریعہ ہمیں تمام علوم و فنون میں درک و کمال حاصل ہو سکتا ہے۔ انھوں نے رمضان مبارک میں عبادت گزار بندوں کی بخشش و نجات کے مژدئہ بابرکت پر مسلمانوں کو یاد دلایا کہ جو صالح مشاغل کا سلسلہ رحمت و مغفرت و نجات والے ماہ مبارک میں جاری ہیں اسے ساری زندگی جاری و ساری رکھنا اہل ایمان و اطاعت کی ذمہ داری ہے اور یہی قرآن مجید اور رمضان مقدس کا پیام ہے۔بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میںحضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام گزرانا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا یہ ’’۱۵۷۲‘‘ واں اجلاس و مقصدی مذاکرہ’’قرآن حکیم‘‘ اختتام کو پہنچا۔جناب محمد مظہر خسرو حمیدی نے آخر میںشکریہ ادا کیا۔