حضرت عبد المطلبؓ نے اپنے اخیر وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی کفالت حضرت ابو طالبؓ کے سپرد کی

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۷۶‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔۵؍مئی( پریس نوٹ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جد مکرم حضرت عبد المطلبؓ کی وفات کے بعد حضور ؐ کے عم گرامی حضرت ابو طالبؓ نے آپ کو اپنی کفالت میں لے لیا۔ایک روایت یہ ہے کہ خو د حضرت عبد المطلبؓ نے اپنے اخیر وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کفالت حضرت ابو طالبؓ کے سپرد کیا۔حضرت عبد المطلبؓ کی طرح حضرت ابو طالبؓ بھی ان اعلیٰ مزاج خوش مقدر ہستیوں میں سے تھے جنھوں نے اپنے اوپر شراب کو حرام کر لیا تھا۔ حضرت ابو طالبؓ نے بہت جلد یہ بات جان لی کہ نیکی، شرافت، حسن اخلاق، ذہانت اور دیگر خداداد صلاحیتوں کے سبب ان کا یہ بھیتجہ ؐ فخر خاندان ہی نہیں بلکہ قریش و عرب میں ممتاز ہوگا۔ اس احساس نے تعلق خاطر کو اور بڑھا دیا۔وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بے پناہ محبت اور شفقت کرتے تھے اور اپنی اولاد سے کہیں زیادہ عزیز رکھتے تھے ۔ یہی حال حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے تمام خاندان کا تھا۔ سب کے سب حضورؐ کی دلداری میں محو رہا کرتے۔ ایک مرتبہ مکہ میں ایک شخص آیا جو علم قیافہ جانتا تھا۔ایک لمحہ کے لئے اس کی نظر حضور انور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پڑی پھر وہ اس کے کام میں مصروف ہو گیا۔ کام کی فراغت کے بعد اس نے کہا کہ’’ وہ لڑکا کہاں ہے جس کو میں نے کچھ دیر قبل دیکھا تھا؟ مجھ کو اس لڑکے سے ملائو۔ وہ لڑکا ہونہار معلوم ہوتا ہے اور ضرور اس کی شان ظاہر ہوگی‘‘۔ حضرت ابو طالبؓ نے جب اس شخص کا اس قدر اشتیاق دیکھا تو اس کے ہر چند اصرار پر بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کو نہ دکھلایا اور وہاں سے چلے گئے۔پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۷۶‘ویں تاریخ اسلام اجلاس میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچرمیں ان حقائق کا اظہار کیا۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۳۰۰‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا اورایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسول مقبولؐ حضرت خبیب بن یساف ؓکے احوال شریف پر لکچر دئیے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دیدار اور صحبت اقدس سے سرفراز ہونے والی عظیم المرتبیت ہستیوں میں حضرت خبیب بن یسافؓ کا نام نامی بھی نمایاں ہے جن کا اسلام لانا توفیق الٰہی اور التفات حبیب کبریا صلی اللہ علیہ و لہ وسلم کا تابناک واقعہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب بدر کی طر ف توجہ فرما رہے تھے اثناء راہ میں خُبیب اور ان کے قبیلہ کے ایک اور شخص نے خدمت اقدس میں حاضری دی اور قومی حمیت کے جذبہ سے عرض کیا کہ ہماری قوم کسی معرکہ میں جاے اور ہم دیکھتے رہیں اس بات سے بڑی خفت ہوتی ہے۔ لہذا ہمیں بھی اس میں شمولیت کی اجازت مرحمت فرمائیے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و لہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تم دونوں مسلمان ہو؟ جب انھوں نے نفی میں جواب دیا تو آقاے دو جہاں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’ہم مشرکین سے مشرکین پر مدد نہیں چاہتے‘‘ وہی لمحہ ان کی زندگی میں انقلاب بپا کر گیا۔ نگاہ رحمت نے وہ اثر کیا کہ دل کی دنیا آباد و منور ہو گئی حضرت خبیب بن یساف اور ان کے ساتھی مشرف بہ ایمان ہو گئے اور حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ مشرکین کے مقابلہ میں مجاہدانہ طور پر حصہ لیا۔ غزوہ بدر میں حضرت خبیبؓ نے ایک مشرک کو کیفر کردار تک پہنچایا قبل ازیں مقتول نے حضرت خبیبؓ کے شانے پر تلوار ماری تھی اس کاری ضرب کے زخم پر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے لعاب دہن پاک لگادیا  جس سے وہ مندمل ہو گیا۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت خبیبؓ کا تعلق بنو خزرج سے تھا ان کا شجرہ نسب سات واستوں سے حارث بن خزرج سے جا ملتا ہے ان کی والدہ سلمیٰ بنت مسعود تھیں۔ حضرت خبیبؓ اپنی غیر معمولی شجاعت ، مہارت حرب اور اعلیٰ صلاحیتوں کے باعث بہت مقبول و پسندیدہ تھے انھوں نے مابعد بدر تمام غزوات و مشاہد میں اپنے کمالات و حوصلہ مندیوں کا مظاہرہ کیا۔ اطاعت احکام الٰہی کے پابند اور محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دولت سے مالا مال تھے۔حضرت خبیب بن یساف ؓ نے طویل عمر پائی۔ انھیں اگر چہ کہ دو فرزند عبد اللہ و عبد الرحمن اور ایک دختر انیسہ تھیں لیکن ان کی نسل زیادہ نہ چلی۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام حضرت تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۵۷۶‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔