حج فریضہ دین، عبادت عظیم، محبت و اطاعت حق کی دلیل، مساوات، اجتماعیت اور وحدت فکر و عمل کا مظہر 

آئی ہرک کے ’’۱۵۸۰‘‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس میں موضوعی مذاکرہ ’’حج و زیارت‘‘۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔۲؍جون( پریس نوٹ) دین حق اسلام کے احکام خمسہ میںمنفرد اہمیت کا حامل، فرائض اساسی میں شامل فریضہ ’’حج ‘‘شرط استطاعت کے ساتھ عمر بھر میں ایک بار مسلمان مرد و عورت پر فرض عبادت ہے۔ جن وانس کی تخلیق کا مقصد عبادت حق تعالیٰ ہے۔ اگر چہ کہ عبادت کا مفہوم وسیع تر ہے تاہم فرض عبادتوں کو ہر ایک کام پر تفوق و برتری اور فضیلت حاصل ہے جو فرائض کی اہمیت کی دلیل ہے۔ عبادات، نیکیوں اور اعمال صالحہ کے ذریعہ جہاں بندہ اپنے مقصد حیات کو پورا کرتا ہے وہیں قرب الٰہی کی نعمتوں اور اُخروی انعامات سے سرفراز ہو جاتا ہے۔ ہر عبادت کا اپنا منفرد اور خصوصی فیضان ہے فریضہ حج اجتماعی عبادات کا سالانہ معمول ہے جو خالص اللہ تعالیٰ معبود حقیقی کے لئے ہے اور اس کی رضا و خوشنودی کے حصول کا بہترین وسیلہ ہے حج کی فرضیت قرآن مجید سے ثابت ہے۔ احکام کے بموجب حج خاص بیت اللہ شریف اور مخصوص اماکن صفا مروہ، منیٰ، عرفات، مزدلفہ سے متعلق اور مقرر و معین ایام و اوقات اور منفرد لباس یعنی احرام کے ساتھ اختصاص رکھتا ہے۔ حج اسلامی تعلیمات کے اہم پہلو مساوات کا پراثر مظہر اور سارے انسانوں کو ان کی یکساں حیثیت کا احساس دلاتا ہے البتہ صرف دولت ایمان سے مالا مال و مشرف سعادت مند ہی اس فریضہ کی ادائیگی کی عزت پاتے ہیں۔ حج‘ عبدیت، اطاعت حق تعالیٰ ، عجز و فروتنی، تسلیم و رضا سے معنون وہ عبادت ہے جس میں دیگر فرض عبادتوں کی طرح مومن و فرمانبردار بندے اپنے خالق و معبود حقیقی کی بڑائی، برتری، کبریائی، اختیار، قدرت کاملہ اور اسی ذات یکتا کے لائق عبادت ہونے کا قلبی گہرائی اور ایمانی اخلاص کے ساتھ یقین و اقرار کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہا رپروفیسر سید محمد حسیب الدین حسینی رضوی حمیدی جانشین شہزادہ امام علی ابن موسیٰ رضاؑ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی اور ۱۲ بجے دن جامع مسجدمحبوب شاہی مالا کنٹہ روڈ، روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کے زیر اہتمام ’۱۵۸۰‘ ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں منعقدہ موضوعاتی مذاکرہ ’’حج و زیارت‘‘میں کیا ۔قرآن حکیم کی آیات شریفہ کی تلاوت سے مذاکرہ کا آغاز ہوا۔ نعت شہنشاہ کونین ؐپیش کی گئی ۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ  دیگر عبادات کی طرح فریضہ حج میں بھی بندہ اپنی مرضی، پسند نا پسند، آرام و سہولت، مزاج و طبعیت اور ذاتی خواہشات وغیرہ سے پوری طرح دستکش ہو کر اپنے مولیٰ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل، اسی کی مرضی و منشاء کی تکمیل اور اسی کی رضا کے حصول کے لئے حسب فرمان، مناسک و اعمال بجا لا کر سعادتوں سے بہرہ مند ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں بفضل الٰہی گناہوں سے مبرا ہو جاتا ہے اور گمراہی کے اندہیروں سے نکل کر مستحق انعام جنت بن جاتا ہے۔ حاجی کا وجود ہرفکری و عملی آلودگی سے پاک و صاف ہوجاتا ہے ۔ اصطلاح شریعت میں احرام ، وقوف عرفات اور طواف زیارت کو حج کہا جاتا ہے ان میں سے ہر ایک مساوات، اجتماعیت اور عبدیت کا پہلو لئے ہوے ہے گویا حج احترام آدمیت اور تربیت مساوات کا موثر ذریعہ ہے۔حج میں آقا و غلام، عالم و عامی، سفید و سیاہ، اعلیٰ و ادنیٰ، عربی و عجمی اور راعی و رعایا کا فرق مٹ جاتا ہے حج کے موقع پر حجاج کرام رنگ و نسل، زبان و علاقہ کے امتیاز کے بغیر ایک طرح کے پیرہن، ایک مقدس میدان عرفات میں جمع ہو کر اور ایک گھر یعنی خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سب اللہ کے بندے ہیں اور وہ پوری انسانیت کو برابری، جمعیت، اتحاد، یکسوئی ، مساوات کا پیام ہی نہیں دے رہے ہوتے ہیں بلکہ عملی نمونہ پیش کر تے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ حجاج کرام بارگاہ الٰہی سے اس عبادت عظمیٰ اور فریضہ دین کی ادائیگی کا بہترین اجر و ثواب پاتے ہیں۔ حج درحقیقت راہ خدا میں سفر، صبر و تحمل، ایثار و قربانی اور خیر پر استقامت اور رضاے حق کی طلب کا نام ہے۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے آداب زیارت روضہ اطہر کے موضوع پر اپنے لکچر میں بتایا کہ فریضہ حج کی ادائیگی سے پہلے یا بعد میں حضور رحمۃ للعلمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے روضہ اطہر کی زیارت موجب سعادت و شفاعت اور دارین کی برکتوں کا باعث ہے۔ حضور خاتم النبیین محبوب کردگار محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے روضہ اقدس کی زیارت ترقی درجات کے سارے و سائل میں بڑا وسیلہ ہے۔ مدینہ منورہ جاتے ہوے راستہ بھر ذکر الٰہی اور درود شریف میں مشغولیت باعث برکت ہے مسجد نبوی شریف میں حاضری اور یہاں زیادہ سے زیادہ نمازوں کی ادائیگی خوش مقدری کی علامت ہے زمانہ قیام میں مواجہ مقدسہ میں حاضر ہوتے رہنا عظیم سعادت ہے۔ ہر وقت ہر جگہ آداب و احترام ملحوظ رکھیں، نگاہیں نیچی رکھنا، درود و سلام گزرانتے رہنا تقاضہ محبت و تقدیس و تعظیم ہے۔ جنت البقیع میں آرام فرما اہل بیت اطہار وصحابہ کرام و صالحین کی زیارتیں سعادت و برکات عظیمہ کے حصول کا ذریعہ ہے ۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام حضرت تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔  ذکر جہری اور دعا ے سلامتی پر آئی ہرک کے۱۵۸۰ویں تاریخ اسلام کے دونوں سیشنز اور سالانہ موضوعی مذاکرہ ’’حج و زیارت‘‘  اختتام پذیر ہوا۔جناب الحاج یوسف حمیدی نے آخر میں شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔