اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر اپنے رسول خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قرابت داروں کی مودت اور محبت لازم فرما دی ہے

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۸۵‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر

حیدرآباد ۔۷؍جولائی( پریس نوٹ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی ذات اطہر و انور سے نسبت و تعلق بلا شبہ رب کائنات کے فضل و کرم کا نشان اور نسبت رکھنے والوں پر رحمت پروردرگار کی دلیل ہے۔ حضور خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امت کو اللہ تعالیٰ نے خیر الامم کے اعزاز سے سرفراز فرمایا ہے او ر ان میں متقیین، صالحین، شہداء اور صدیقین کو خصوصی مراتب عطا کئے گئے ہیں اور جو ہستیاں صحبت حبیب کبریا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے مالا مال ہوئیں انھیں خصوصی فضیلتوں سے بہرہ مند کر کے آسمان ہدایت کے چمکتے ہوے ستاروں سے تمثیل دی گئی۔ اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاندان اقدس سے تعلق بھی رکھتے ہیں ونیز شرف ایمان سے بھی مالا مال ہوئے اور پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صحبت اقدس سے بھی فیضیاب ہوئے ان کے فضائل و کمالات اظہر من الشمس ہیں۔قریش کے مختلف خاندانوں کے علاوہ بنو ہاشم و بنو مطلب کو فتح مکہ سے پہلے یا بعد میں ، جلد یا بدیر سعادت ایمان نصیب ہوئی اور وہ دین و دنیا کے اعلی درجات و مراتب کے حامل ہوئے ان حضرات میں بہت ایسے خوش مقدر بھی تھے جنہیں ابتداء ہی سے یہ شرف حاصل ہوا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قرابت داروں سے مودت کی خصوصی ہدایت ملتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب مدینہ منورہ رونق افروز ہوئے تو انصار نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذمہ مصارف زیادہ ہیں اور مال کم ہے۔ تب آپس میں مشورہ کیا اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حقوق و احسانات یاد کر کے خدمت مبارکہ میں پیش کرنے کے لئے بہت سارا مال جمع کیا اور اس کو لے کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم!آپ کی بدولت اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہدایت عطا فرمائی اور ہمیں ایمان کا شرف ملا اور معبود حقیقی کی عبادت و اطاعت کی سعادت نصیب ہوئی۔ ہم دیکھتے ہیں کہ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مصارف زیادہ ہیں اس لئے ہم یہ مال خدمت عالی میں نذر کے لئے لائے ہیں قبول فرما کر ہماری عزت افزائی کی جاے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو حکم دیا کہ’’ اے محبوب ؐ!تم فرمائو میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت‘‘۔ ظاہر ہے اس ارشاد کے ذریعہ حق تعالیٰ نے مسلمانوں پر اپنے رسول خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قرابت داروں کی مودت اور محبت لازم فرما دی ہے۔ان حقائق کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۸۵‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنز میں فضائل اہل بیت اطہار ؑکے مقدس موضوع پر لکچرمیں کیا۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں فضائل اہل بیت اطہار پر ؑاپنا ’۱۳۰۹‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ جب صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم! آپ کے کون قرابت والے ہیں جن کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’ علی ؑ و فاطمہ ؑ اور ان کے بیٹے  ؑ‘‘۔ اسی طرح آیت تطہیر کے نزول کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت سیدنا علی کرم اللہ و جہہ، سیدۃ النساء العالمین شہزادیٔ کونین بی بی فاطمہ زہرا علیھا السلام، حضرت سیدنا امام حسن مجتبیٰ  ؑ اور سیدنا امام حسین ؑ کو اپنی ردائے مبارک میں لے لیا اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا فرمائی کہ’’ یا اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں، تو ان سے ہر آلودگی کو دور فرما دے اور انہیں خوب پاکیزہ رکھ‘‘۔کفار مکہ کا سب سے بڑا تعنہ تھا کہ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اولاد نرینہ نہیں ہے اس کا جواب خود حق تعالیٰ نے سورہ کوثرکے نزول سے دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمام انبیاء کی نسل ان کے بیٹوں سے چلی ہے اور میری نسل میری بیٹی (سیدہ بی بی فاطمہؑ) سے چلے گی۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام حضرت تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۵۸۵‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔