رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جلوہ گری اللہ تعالیٰ کا انعام و احسان عظیم۔ ظہور اقدس کا مقصد ساری انسانیت کی ہدایت 

آئی ہرک کا ’’۳۵‘‘واں سالانہ جشن میلاد النبی ؐ،پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی اور دیگر حضرات کے خطابات

حیدرآباد ۔۱۵؍سپٹمبر( پریس نوٹ)اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ جملہ نعمتیں قابل قدر اور عظیم البرکات و نیز بجاے خود رحمت ہیں اور ان میں سب سے بڑی نعمت حضور صاحب قرآن خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جلوہ گری و ظہور قدسی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات اقدس و اعلیٰ کو اللہ تعالیٰ نے سارے جہانوں کے لئے رحمت ہی بنا کر بھیجا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا کلام پاک قرآن مجید حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سینہ اطہر پر نازل فرمایا۔ ظہور اقدس کا مقصد ساری انسانیت کی ہدایت ہے انسانوں کی ہدایت کا یہ انتظام عین رحمت ہے جس کا ذریعہ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وجود مبارک ہے۔ رعب خداداد، حلت غنائم، رسالت عامہ، کثرت متبعین، جوامع الکلم، شفاعت کبریٰ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خصائص عظیمہ اور فضیلت و عظمت کے تابناک پہلو ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو خاتم النبیین بنا کر مبعوث فرمایا یعنی حضور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سلسلہ نبوت ختم فرما دیا۔ قیامت تک نہ کوئی نبی آے گا اور نہ کوئی رسول آے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نہ صرف پیام حق تعالیٰ قرآن مجید کو ساری انسانیت تک پہنچا دیا بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام، فرامین، ہدایات کو عملی طور پر اپنی حیات طیبہ، سیرت مبارکہ، ارشادات اقدس اور اسوئہ حسنہ کے ذریعہ دنیا کے سامنے پیش کرکے عقیدہ و اطاعت، اتباع و پیروی کے تمام نظری اور عملی مسائل حل کر دئیے۔ان خیالات کا مجموعی طور پر اظہار کرتے ہوے سادات محترم، مشائخ عظام، علمائے کرام اور دانشوران گرامی نے آج اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا(آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’’۳۵‘‘ویں سالانہ جشن میلاد رحمۃ للعلمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے موقع پر جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ، معظم جاہی مارکٹ میں عاشقان رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے کثیر اجتماع سے خطاب میں کیا ۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حسینی رضوی حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی ابن موسیٰ رضا ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی  ؒ نے اس جشن پاک کی نگرانی کی ۔ صبح گیارہ بجے تلاوت کلام پاک سے جشن میلاد کا آغاز ہوا۔ نعت شہنشاہ کونین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور قصیدہ بردہ شریف پیش کیا گیا۔ صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ رضا حمیدی نے  اپنیخطاب میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے منور پہلوئوں کو اجاگر کیا۔انھوں نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آباو اجداد کا ذکر کیا اور حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نسب نامہ کو حضرت عدنان ؑ سے لے کر حضرت عبد اللہ ؑ تک پیش کیا۔ انھوں نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نور کا عمل خالق کونین کے حضور ظہورسے پہلے کیا تھا ، دلنشین انداز میںبہ زبان انگریزی پیش کیا۔انھوں نے  حیات طیبہؐ کے مکی و مدنی ادوار کے واقعات کے حوالہ سے یہ بتایا کہ دعوت و تبلیغ کے ضمن میں سب سے بڑا اثر حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حسن اخلاق اور پاکیزہ کردار اقدس کا تھا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سخت ترین مخالفانہ ماحول میں نہایت عزم و یقین و توکل کے ساتھ پیغام حق پہنچایا اور ہر گھر اور ہر دل میں توحید کی شمع روشن فرمادی۔ رحمۃللعلمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحمت کا تعلق دنیا و آخرت دونوں سے ہے آخرت میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحمت بصورت شفاعت رہے گی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شفاعت سے انکار جہل و محرومی کی بات ہے اللہ تعالیٰ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مقام محمود پر فائز فرماے گا ۔مولاناحافظ و قاری سید محمد اکبر علی صوفی قادری محمد پاشاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معجزہ عظمیٰ قرآن پاک عطا فرمایا۔ معراج شریف، کثرت امت، جوامع الکلم، رسالت عامہ اور تمام انبیاء و مرسلین پر فضیلت عطا فرمائی۔ اسوئہ حسنہ پر عمل پیرائی کی عملی و مخلصانہ ترغیب میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محافل مبارکہ کا مقصد ہے۔ دلوں کی تسکین کا سبب اللہ اور اس کے رسول ؐکے ذکر میں ہیں ۔مولانا ڈاکٹر سید محمد عبد المعز حسینی رضوی قادری شرفی سجادہ نشین حضرت مدنی شرفیؒ نے بطور مہمان خوصوصی جشن پاک میں شرکت کی اور اپنے خطاب میںسرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی فضیلت تمام انبیاء پر جو اللہ تعالیٰ نے قائم کی ہے، اس کا اجمالی خاکہ کلام پاک کی آیتوں کے ذریعہ پیش کیا۔انھوں نے کہا کہ جب کبھی کسی نبی سے اس کی امت کوئی مطالبہ کرتی یا اس نبی کی تکذیب کرتی تو اس نبی کو ان کے سوالات کا جواب دینا پڑتا۔ مگر جب کبھی سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کوئی سوال کرتا تو مولیٰ تعالیٰ اپنے کلام کے ذریعہ اس کا جواب دیتا۔ نگران جشن پروفیسر سید محمد حسیب الدین حسینی رضوی حمیدی نے اپنے خطاب میںکہا کہ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حقیقت نورانی ہے۔ آپ جامع بشری میں ۶۳ سال کے لئے تشریف لا کر ساری انسانیت کی ہدایت فرمائی۔انھوں نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے تمام اجداد کے مومن ہونے کی دلیلیں پیش کیں۔حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی میلاد پاک میں جو معجزات کا ظہور ہوا، اسے تفصیل کے ساتھ پیش کیا۔انھوں نے کہا کہ ذکر ولادت با سعادت یعنی مولود شریف کی اصل خود حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ماثور ہے اور ۔ عظمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا  دل کی گہرائی اور فکر کی پاکیزگی کے ساتھ احساس نتیجہ ایمان ہے ۔ ذات اقدس و اطہر سے متعلق ہر بات سے قلبی تعلق اور ان کا بار بار ذکر سچی وابستگی کی علامت اور سعادت دارین کے حصول کا ذریعہ ہے۔  انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پہچان نور اور رحمت کے ساتھ خاص فرمادی ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نور ہی نور اور سارے عالموں کے لئے رحمت ہیں خاتم النبیین سید البشر کی حیثیت سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رونق افروزی اللہ تعالیٰ کا بندوں پر احسان عظیم ہے۔ حضور اقدس  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات مبارکہ کا سرنامہ توحید ہے۔ اللہ وحدہ لاشریک معبود حقیقی کی عبادت اور اطاعت، حقوق کی ادائیگی، فرائض کی تکمیل، عمدہ معاملات، اعلیٰ اخلاق، صداقت و امانت داری، نیکی و بھلائی اور احترام آدمیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی روشن و منور تعلیمات ہیں۔انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات اشرف نفوس اور آپ کا مزاج سب سے زیادہ معتدل، حضور انورؐ کا خلق احسن اخلاق اور حضور ؐ جملہ جسمانی و روحانی کمالات کے جامع اور خوبصورتی اور خوب سیرتی پر حاوی اور آپ سب سے زیادہ کریم، سب سے بڑھ کر سخی اور سب سے بڑھ کر جود والے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کبھی کوئی ایسا سوال نہ کیا گیا ہو اور کوئی چیز ایسی نہ مانگی گئی جس کے جواب میں حضورؐ نے ’’لا‘‘ یعنی’’ نہیں‘‘ فرمائی ہو۔ ہر شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جو کچھ مانگتا، آپ اسے مرحمت فرماتے۔انھوں نے حضور انور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خصائص کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ آپ ؐپیچھے کی طرف بھی ایسا ہی دیکھتے جس طرح سامنے سے دیکھتے۔ اور رات کی تاریکی میں بھی ایسا ہی ملاحظہ فرماتے جیسا دن کی روشنی میں ملاحظہ فرماتے۔ جب پتھر پر چلتے تو آپ کے دونوں قدم مبارک پتھر میں نقش ہوجاتے جس طرح کہ مقام ابراہیم ؑ میں ہے۔ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا لعاب مبارک کھارے پانی کو شیریں بنتا، شیر خوار بچے کو دودھ سے بے نیاز کرتا، بیماروں کو شفاء دیتا اور زخمیوں کے زخموں کو بھرتا۔ نیند میں حضورؐ کی آنکھیں تو سوتی تھی لیکن دل نہ سوتا تھا۔ حضورؐ نے کبھی انگڑائی نہیں لی اور نہ کبھی جمائی لی۔ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے جسم اطہر پر نہ کبھی مکھی بیٹھی اور نہ کبھی آپ کو مچھر کاٹا۔حضور ؐ کی خشبو مشک نافہ سے زیادہ تھی۔ زمین پر حضورؐ کا سایہ نہ پڑتا تھا۔  مولاناحافظ و قاری سید محمد سلطان علی صوفی قادری اور نبیرگان شہزادہ امام علی ابن موسیٰ رضا ؑ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی  ؒ صاحبزادہ سید محمد علی زین العابدین حمیدی،صاحبزادہ سید محمد علی باقر حسینی حمیدی، صاحبزادہ سید محمد علی موسیٰ کاظم حمیدی اور صاحبزادہ سید محمد علی جعفر صادق حمیدی نے جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  میں حصہ لیتے ہوئے سیرت طیبہ کے منور پہلوئوں پرخطاب کیا۔پروفیسر سید محمد صلاح الدین قادری سقافی، مولانا ڈاکٹر سید شاہ محمد عارف محی الدین حسینی رضوی قادری شرفی اور مولانا سید محمد معین الدین احمد سقافی اور سید محمد عرفان پاشاہ سقافی نے بہ حیثیت مہمان شرکت کی۔ جناب الحاج محمد یوسف حمیدی صاحب صدر استقبالیہ نے جشن پاک کے تمام انتظامات کی دیکھ بھال کی اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔ بارگاہ رسالت مآبؐ میں حضرت تاج العرفاءؒ کا تحریر کردہ سلام پیش کیا گیا آخر میں دعا ے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۳۵‘‘واں سالانہ جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و’’۱۵۹۵‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔