خانہ کعبہ کی تعمیر نو میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حجر اسود کو اٹھاکر اس کی جگہ نصب کیا

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۹۹‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر

خانہ کعبہ کی تعمیر نو جب حجر اسود تک پہنچی تو ہر قبیلہ نے چاہا کہ حجر اسود کے نصب کرنے کی عزت اس کو ملے۔ بات اتنی بڑھ گئی کہ لوگ قتل و قتال پر آمادہ ہو گئے۔ چار پانچ راتیں گذر گئی لیکن معاملہ سلجھنے کے آثار دکھائی نہ دئیے۔ قریش کا ایک شخص جو سب سے زیادہ عمر رسیدہ تھا، کہا کہ تم یہ کام کرو کہ جو شخص اس دروازہ سے مسجد میں آئے اس کو حکم بنائو اور وہ جو فیصلہ کرے اس کو قبول کر لو۔ سب نے اس پر اتفاق کیا اور منتظر ہو کر بیٹھے کہ جو شخص سب سے پہلے اس دروازہ سے آئے ہم اس کو حکم بنائیں۔ اس وقت حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس دروازہ سے تشریف لائے۔ سب لوگ حضورؐ کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور کہنے لگے کہ بے شک یہ شخص امین ہے، ان کا فیصلہ جو کچھ یہ کریں گے ہم بخوشی منظور کرتے ہیں۔ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت اقدس میں سارا ماجرا پیش کیا گیا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک چادر میں اپنے دست اقدس سے حجر اسود کو رکھا اور ارشاد فرمایا کہ ہر قبیلہ کا ایک فرد اس چادر کو پکڑ کر دیوار کعبہ تک اٹھا لائیں۔ جب ارشاد کی تعمیل ہو گئی تب حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے حجر اسود کو اٹھایا اور اس کی جگہ نصب کر دیا۔ پھر اس کے اوپر سے تعمیر جاری ہو گئی۔ان حقائق کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۹۹‘ویں تاریخ اسلام اجلاس میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچرمیں کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد بھی پیش کیا۔انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ ہی کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۳۲۳‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا اورحضور غوث الثقلین پیران پیر سیدنا شیخ عبد القادر گیلانی  ؒکے احوال شریف پر لکچر دئیے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب حضور خاتم النبیین سید المرسلین رحمۃ للعلمین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امت کے نفوس کی اصلاح، قلوب کے تصفیہ اور ظاہرو باطن کے تزکیہ کے اہم ترین کام کے لئے پانچویں اور چھٹی صدی ہجری میں حضرت غوث الثقلین پیران پیر سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی  ؒ کو بطور خاص مامور فرمایا تھا۔ محبت الٰہی، اطاعت حق تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سچی اتباع کی ترغیب آپ ؒ کا نصب العین تھا۔ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اللہ تعالیٰ کا سچا فرمانبردار، عبادت گزا ر، پرہیزگار بنا کر ان کے دارین کو تابناک بنانے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تابعداری، اطاعت، سنتوں پر عمل پیرائی کا قلبی ذوق پیدا کر کے صالحیت کا نمونہ بنا دینے کی مبارک کوششوں میں انہماک اور مخلصانہ جد و جہد کے سبب پورے معاشرہ میںصدق و صفا، نیکی و بھلائی پر مبنی صالح انقلاب رونما ہوا۔ حضرت غوث الثقلینؒ نے معبود حقیقی خالق کائنات کی عبادت کا اعلیٰ نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا اور مخلوق خدا کی راحت رسانی،گمراہوں کو راہ راست پر گامزن کرنے، اہل سعادت کی روحانی تربیت، احیاء و تجدید، عقائد و اعمال کی اصلاح، معاشرہ کی ازسر نو تعمیر اور اسلام کے پیغام حقہ پہنچانے کے لئے اپنی زندگی کا ہر لمحہ مخصوص کر دیا تھا جس کا فیضان اثر گزشتہ نو صدیوں سے بلا وقفہ و تعطل جاری و ساری ہے۔ حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی  ؒ نے مسلسل چار دہوں پر مشتمل اپنے رشد و ہدایت اور اصلاح کے مشن کے ذریعہ گمراہ، بدعات میں مبتلا، سرکش، معصیت اور نافرمانی کے اندہیروں میں ڈوبے ہوے ماحول کو حق شناس، دیندار اور صالحیت سے بھر پور معاشرہ میں بدل دیا۔ افکار کی تطہیر اور اعمال میں حقانی تنظیم کے ذریعہ ایک روح پرور کیفیت پیدا کر دی۔ حضرت غوث الثقلینؒ نے خیر الامم کو اس کے مرتبہ کمال کا احساس دلایا اور مسلمانوں کی عظمت رفتہ کو لوٹانے کے سلسلہ میں جو کاوشیں فرمائیں وہ ناقادبل فراموش ہیں۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے کہا کہ وابستگان سلسلہ عالیہ قادریہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ پہلے وہ خود اپنے امام الطریق اپنے مرشد و رہبر حضرت غوث الثقلین سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی  ؒ کے ارشادات، ہدایات اور تعلیمات پر خلوص دل کے ساتھ عمل پیرا ہوںاور پھر دوسروں تک ان نورانی تعلیمات اور پیام غوثیت مآب پہنچانے کے لئے کمربستہ ہوجائیں۔ سلسلہ کے اجالوں کو دوسروں تک پہنچانے کا ایک موثر طریقہ یہ ہے کہ پہلے خود ہی حضرت غوث الثقلینؒ کی تعلیمات اور بے مثال سیرت و کردار کی نورانیت سے تابناک ہو جائیں تاکہ دیکھنے والا دیکھ کر سمجھ جاے کہ یہ سچا قادری ہے قرآن و سنت کا تابعدار و اطاعت گزار، پیران پیر کا مطیع و مرید ہے۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام حضرت تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۵۹۹‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا ۔جناب محمد مظہر خسرو حمیدی نے خر میں شکریہ ادا کیا۔