خانہ کعبہ کی تعمیر نو میں قریش نے اپنی حلال کمائی کو خرچ کیا

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۵۹۸‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر

 حیدرآباد ۔۶؍اکٹوبر( پریس نوٹ)خانہ کعبہ کی تعمیر نو کے سلسلہ میں یہ روایت ملتی ہے کہ ابو وہب جو قریش کے ایک معزز سردار تھے، کعبہ کو منہدم کرنے کے لئے کعبہ کی دیوار سے ایک پتھر نکالا۔ وہ پتھر ان کے ہاتھ سے چھوٹ کر پھر اپنی جگہ پر جا لگا۔ یہ دیکھ کر انھوں نے قریش سے خطاب کر کے کہا کہ اے قریش! تعمیر کعبہ میں تم کو ان باتوں کا لحاظ ضروری ہے کہ تم اپنا حلال کا پیشہ اس میں خرچ کرو۔ کسی قسم کا مالِ حرام یاسود یا ظلم کا پیسہ نہ لگائو۔ تعمیر کعبہ کے سلسلہ میں قریش نے آپس میں کعبہ شریف کے حصے کر لئے تھے۔ دروازہ کی سمت بنی عبد مناف اور بنی زہرہ کے حصہ میں آئی تھی۔ کعبہ کی دیواریں منہدم کرنے میں ایک شخص نے پیش دستی کی۔ اس دن سارے قریش بیٹھے اور دیکھتے رہے کہ اس کا کیا حال ہوتا ہے۔ جب دوسرے دن صبح اس کو بصحت و سلامت پایا تو سب سمجھ گئے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے فعل سے راضی ہے اور سب نے مل کر کعبہ کی دیواروں کو اساس نبی ابراہیم ؑ تک منہدم کیا۔ کعبہ کی دیوار میں سے ایک قدیم کتاب ملی اور ایسے پتھر ملے جس پر ہدایات نقش تھے۔ان حقائق کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۵۹۸‘ویں تاریخ اسلام اجلاس میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچرمیں کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد بھی پیش کیا۔انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ ہی کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۳۲۲‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا اورایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسول مقبولؐ حضرت ثمامہ بن عدیؓ کے احوال شریف پر لکچر دئیے۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ اسلام کے ابتدائی دور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دعوت حق پر لبیک کہنے والے سابقون الاولون صحابہ کرام نے اس زمانہ میں ثابت قدم اور استقلال کے ساتھ ایمان و توکل، صبر و رضا، ایثار و وفا کا مظاہرہ کیاجب کہ مخالفین اور معاندین بہر سمت تبلیغ دین اورفروغ اسلام کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت حق کو محض حق کی خاطر قبول کرنے والے اخلاص کے پیکر تھے اور ذات اطہر ؐ کے ساتھ ایسے وابستہ تھے کہ انھوں نے قبول حق کے ضمن میں پیش آئندہ ہر مشکل اور مصیبت کو حقیر سمجھا اور نہایت حوصلہ کے ساتھ ہر تکلیف کو سہہ لیا ۔وہ ایمان کی قدر اور اسلام کی وقعت و منزلت جانتے تھے اور ان نعمتوں کے مقابل ہر امتحان حیات کا سامنا سہل سمجھتے تھے۔انھیں عظیم المرتب ہستیوں میں حضرت ثمامہ بن عدیؓ کا بھی شمار ہوتا ہے جنھیں دعوت حق کے ابتدائی دور میں شرف اسلام حاصل ہوا ۔ حضرت ثمامہؓ نے تابہ ہجرت ان تمام حالات کا سامنا کیا جو کفار قریش کے مظالم اور زیادتیوں کے باعث مسلمانوں کو پیش آئے ایمان پر استقامت اور راہ حق میں ہر طرح کی قربانیاں دینا سابقون الاولون کا خاصہ رہا۔ چنانچہ اس باب یں حضرت ثمامہ بن عدیؓ کا اسم مبارک بھی نمایاں رہا۔ عشق الٰہی کی دولت سے مالا مال اور محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے انوار سے سرفراز حضرت ثمامہ بن عدیؓ کی پوری زندگی اطاعت حق اور اتباع رسولؐ سے عبارت تھی۔ حضرت ثمامہؓ بن عدی کانسبی تعلق قریش سے تھا البتہ وہ کس شاخ سے تعلق رکھتے تھے اس بارے میںارباب سیر نے صراحت نہیں فرمائی ہے۔ حضرت ثمامہ بن عدیؓ اپنے قبیلہ میں بڑے با اثر اور اعتبار والے تھے۔ اسلام نے ان کے وقار اور رسوخ میں بے پناہ اضافہ کیا۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ حضرت ثمامہ بن عدیؓ شجاعت و بہادری، عزم و حوصلہ مندی اور فنون حرب سے بخوبی واقف تھے ان کی یہ صلاحیتیں تمام ترجہاد راہ حق کے لئے مختص تھیں۔ ہجرت کے بعد غزوہ بدر میں شرکت اور حمایت حق میں ان کی معرکہ آرائی اس کی دلیل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحلت شریف کے بعد حضرت ثمامہ بن عدیؓ کو صنعاء پر گورنر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام حضرت تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۵۹۸‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا ۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔