گھر، خاندان ، پھر قوم: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ترتیب دعوت ایمان

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۶۰۵‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر

بعثت شریف سے تین سال تک متواتر دعوت ایمان و تبلیغ اسلام کا مخفی سلسلہ جاری رہا۔ اسی دوران حضرت ارقمؓ بن ارقم کے مکان کو کچھ عرصہ کے لئے دعوت و تبلیغ کا مرکز بنایا گیا جسے دار ارقم سے موسوم کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعوت و تبلیغ کا کام اپنے گھر والوں سے شروع کیا۔ پھر اپنے خاندان کو دعوت دی پھر عام لوگوں کو دعوت دی۔ اللہ رب العزت نے جب سورۃ شعراء کی آیت ’’وَأَنۡذِرۡ عَشِیۡرَتَکَ الۡأَ قۡرَبِیۡنَ‘‘ نازل فرمائی ،کہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو تبلیغ کیجئیے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے خاندان والوں کی دعوت کا اہتمام کیا۔ اس دعوت کے اہتمام سے پہلے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مسلسل سونچتے رہے کہ کس طرح سے اس کام کو انجام دیں یہاں تک کہ چند روز آپ گھر ہی میں رہے۔ آپ کی پھوپیوں کو فکر ہوئی کہ کہیں آپ بیمار تو نہیں ہو گئے۔ سب مزاج پوچھنے کے لئے آپ کے کاشانہ پر تشریف لائیں۔ آپ نے ان سے کہا کہ مجھے کچھ نہیں ہوا ہے۔ مولیٰ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو آخرت کے عذاب سے ڈرائوں۔ چنانچہ میں چاہتا ہوں کہ پورے بنی عبد المطلب کو جمع کروں تا کہ انھیں اللہ تعالیٰ کی طرف آنے کی دعوت دوں۔ سبھوں نے کہا کہ ضرور جمع کرو مگر عبد العزیٰ (ابو لہب) کو مت بلائو کیوں کہ وہ آپ کی دعوت کو قبول نہیں کرے گا۔ ایک روایت کے مطابق حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اگلے دن اپنے رشتہ داروں یعنی بنی عبد المطلب کے پاس دعوت بھیجی جس پر وہ سب جمع ہوگئے۔ ان کے علاوہ بنی عبد مناف کے چند لوگ بھی آئے۔ سب کی تعداد’ ۴۵‘ افراد کے قریب تھی۔سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کے لئے کھانے کا بندوبست فرمایا تھا۔ سبھوں نے کھانا کھایا مگر ابو لہب کی چند نازیبا باتوں کی وجہہ سے سب چلے گئے اور سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کچھ کہنے کا موقع نہیں ملا۔ دوسرے دن پھر آپ نے دعوت کا اہتمام کیا اور بنی عبد المطلب کو جمع کیا۔ اپنی رسالت کا اعلان فرمایا اور سب کو معبود حقیقی اللہ تعالیٰ کی طرف بلایا۔ پھر فرمایا کہ کون ہے جو اس دین کی اشاعت میں میرا بازو بننے کے لئے تیار ہے۔سب نے اس ارشاد کو سنا بعض نے اثبات میں جواب دیا بعض خاموش رہے۔ مگر ابو لہب نے پھر سے گستاخی کی اور سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اس کام سے روکنے کی تجویز دی۔ حضرت صفیہؓ جو سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پھوپی تھیں وہ ابولہب کی باتیں سن کر کہا ’’اے بھائی! آج تک اہل علم ہمیں یہ بتاتے رہے ہیں کہ عبد المطلبؓ کی نسل میں ایک نبی ظاہر ہوگا۔ بخدا یہ وہی نبی ہیں۔‘‘علامہ ابی جعفر محمد بن جریر طبریؒ کی روایت کے مطابق پورا مجمع خاموش رہا اور صرف حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہؑ تھے جو اگر چہ کہ کمسن تھے مگر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ میں اس کام میں ہر طرح سے آپ کا ساتھ دوں گا۔ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی ابن ابی طالبؑ کے کاندھے پر ہاتھ رکھا اور فرمایاکہ ’’تم میرے بھائی ہو، میرے وصی ہو، میرے جانشین ہو‘‘۔مولوی امام الدین نے اپنے مقالہ ’’رسالت محمدیؐکا تحقیقی ثبوت‘‘ میں لکھا ہے کہ مولائے کائنات حضرت علی ؑ نے کھڑے ہو کر جب فریضہ تائید ادا کیا تو سب اکابرین ان کی حمایت کو ایک طفلانہ حرکت سمجھ کر ہنس پڑے لیکن آنے والے واقعات اور حالات نے بتلا دیا کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی سچے تھے، آپ کی تائید کرنے والے بھی سچے تھے۔ان حقائق کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۶۰۵‘ویں تاریخ اسلام اجلاس میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچرمیں کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد بھی پیش کیا۔انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ ہی کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۳۲۹‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام حضرت تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۶۰۵‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔