میرابھتیجہ گوری رنگت والا ہے جس کے چہرے کی برکت سے بارش طلب کی جاتی ہےـ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں حضرت ابو طالبؓ کا قصیدہ

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۶۰۸‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب حکم الٰہی لوگوں کو سناتے تو بہت تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا۔ لیکن جب آپ گھر تشریف لاتے تو ام المومنین حضرت بی بی سیدہ خدیجہ علیھا السلام آپ سے ایسی باتیں کرتی تھیں جس سے آپ کے دل سے حزن و ملال دفع ہو جاتا۔ دوسری طرف حضرت ابو طالبؓ کی آپ کے ساتھ مہربانی اور شفقت اور آپ کے لئے سینہ سپر ہونا قریشی امراء کو کھلتا تھا۔ چنانچہ وہ دو دفعہ حضرت ابو طالبؓ کے پاس آئے تا کہ حضرت ابو طالبؓ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اسلام کی اشاعت سے روک دیں۔مگر حضرت ابو طالبؓ نے ایسا نہیں کیا بلکہ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مناسب طور پر حفاظت کا بندوبست کیا۔ قریش کو یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آگئی کہ حضرت ابو طالبؓ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حمایت سے روکیں گے اور نہ وہ ان کو حوالے کریں گے بلکہ ان کے لئے سب سے دشمنی مول لیں گے۔ ایک دن قریش عمارہ بن ولید بن مغیرہ کو ساتھ لے کر حضرت ابو طالبؓ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ ’’ابو طالبؑ! یہ عمارہ بن ولید ہے جو قریش کا سب سے زیادہ بہادر، طاقتور اور حسین نوجوان ہے۔ تم اس کو لے کر اپنا بیٹا بنا لو اور اس کے بدلے میں اپنے بھتیجے کو ہمارے حوالے کر دو جو ہمارے باپ دادا کے دین کے خلاف جا رہا ہے۔ ہم اس کو قتل کرنا چاہتے ہیں اور آپ کو انسان کے بدلے میں انسان دے رہے ہیں‘‘۔ یہ سن کر حضرت ابو طالبؓ نے فرمایا کہ ’’اللہ کی قسم! تم لوگ مجھ سے بہت برا سودا کرنے آئے ہو۔ تم چاہتے ہو کہ اپنے لڑکے کو میرے سپرد کر دو تا کہ میں اسے کھلائوں ، پلائوں اور پرورش کروں اور اپنا لڑکا تمہارے حوالے کر دوں تا کہ تم اسے قتل کر دو؟ اللہ کی قسم یہ ہر گز نہیںہو سکتا‘‘۔ نیز حضرت ابو طالبؓ نے پوچھا کہ ’’کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ کوئی اونٹنی اپنے بچے کو چھوڑ کر کسی دوسرے بچے کی آرزومند ہو سکتی ہے؟‘‘ قریش کا وفد اس بار بھی ناکام لوٹا۔معطم بن عدی بن نوفل بن عبد مناف بن قصی بولا کہ ’’خدا کی قسم!اے ابو طالبؓ! آپ کی قوم نے آپ کے ساتھ کمال انصاف کیا ہے انھوں نے کوشش کی کہ آپ کو اس الجھن سے نکال لیں۔ مگر آپ نے ان کی یہ منصفانہ پیش کش کو ٹھکرا دیا اور یہ بات ثابت کر دیا کہ آپ کسی قیمت پر مفاہمت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ حضرت ابو طالبؓ نے فرمایا ’’اے معطم! میری قوم نے ہر گز میرے ساتھ انصاف نہیں کیا البتہ تم نے میرا ساتھ چھوڑ دیا ہے اور میرے خلاف ساری قوم کی مدد کی ہے ‘‘۔ ان حقائق کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۶۰۸‘ویں تاریخ اسلام اجلاس میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچرمیں کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد بھی پیش کیا۔انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐہی کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۳۳۲‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ دن بہ دن قریش میں اور حضرت ابو طالبؓ میں کشیدگی بڑھتی گئی اور چند قریبی رشتہ دار بھی سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مخالفت کرنی شروع کر دی تب حضرت ابو طالبؓ نے ایک قصیدہ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دفاع اور شان میں لکھا جو سیرت ابن ہشام میں موجود ہے۔ چند اشعار جو اعلان دفاع حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے وہ یہ ہیں : کَذَبْتُمْ وَ بَیْتِ اللّٰہِ نُبْزِیْ مُحَمَّدًا   وَلَمَّانُطَاعِنْ دُوْنَہٗ وَ نُنَاضِلٖ یعنی ’’ بیت اللہ کی قسم! تم نے جھوٹ بولا ہے کہ ہم محمدؐ کو چھوڑ دیں گے جب تک ان کا دفاع کرتے ہوے نیزوں اور تیروں سے تم پر حملہ آور نہیں ہوں گے‘‘۔ وَنُسْلِمُہٗ حَتّٰی نُصَرَّعَ حَوْلَہٗ     وَ نُذْھَلَ عَنْ اَبْنَائِ نَا وَالْحَلَائِلٖ یعنی ’’اور ہم انھیںتمہارے حوالے کر دیں گے اس سے پیشتر کہ ہمارے لاشے ان کے ارد گرد خاک آلود پڑے ہوں اور ہم اپنے بچوں اور بیویوں کو بھی فراموش کر چکے ہوں‘‘  وَاَبْیَضُ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْھِہٖ     ثَمَالُ الْیَتَامٰی وَ عِصْمَۃٌ لِلْاَرَامِلٖ ’’میرا بھتیجہ گوری رنگت والا ہے جس کے چہرے کی برکت سے بارش طلب کی جاتی ہے۔ وہ یتیموں کی پناہ گاہ اور بیوائو ں کی ناموس کا محافظ ہے ‘‘۔اس قصیدہ میں حضرت ابو طالبؓ نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کی جواں مردی، حسن، برکت، رحم و کرم کا ذکر بہت ہی پرکشش انداز میں کیا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام حضرت تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۶۰۸‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا۔ الحاج محمد مظہر خسرو حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا