واقعہ معراج کرشمہ قدرت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا عظیم معجزہ ،فرضیت نماز پنجگانہ خالص انعام الٰہی

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’ ۱۶۱۴‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو خالق کائنات اللہ تعالیٰ نے اسراء اور معراج کا خصوصی اور منفرد معجزہ عطا فرمایا ہے اور اپنی آیات کا اس موقع پر مشاہدہ کروایا۔ معراج کا معجزہ کائنات کا ایک نادر واقعہ ہے اس موقع پر نماز پنجگانہ کی فرضیت عظیم الشان عطیئہ ربانی ہے پنچوقتہ فرض نمازوں کی ادائیگی پر ہر مسلمان مرد و عورت کو بے حساب و شمار اجر و ثواب عطا کیا جانا در حقیقت اللہ تعالیٰ کا خیر الامم پر خصوصی کرم اور فضل و رحمت ہے۔ معراج کا واقعہ مکہ مکرمہ میں ہجرت مقدسہ سے کچھ پہلے ماہ رجب المرجب کی ۲۷ ویں شب مبارکہ کو رونما ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم استراحت فرما تھے روح الامین حضرت جبرئیل ؑحاضر ہوے اور نہایت ادب و احترام، تقدیس و تعظیم کے ساتھ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بیدار کیا اور بارگاہ رب العزت میں طلبی کی نوید سنائی۔ قرآن مجید کے سورہ بنی اسرائیل کی ابتدائی آیت شریفہ میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک احوال اسراء ارشاد ہوے ہیں جب کہ سورہ النجم میں منتہا ئے معراج کے حقائق ملتے ہیں اہل علم و تحقیق کے مطابق دونوں سورتوں سے واقعہ معراج کی تطبیق ہوتی ہے یہ سارا واقعہ دراصل خالق کائنات، قادر مطلق ،اللہ تعالیٰ کی شان سبوحیت اور قدرت کاملہ کا مظہر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا معجزہ عظیم ہے اس کی تصدیق ایمان کامل کا نشان، حق تعالیٰ کی قدرت و اختیار کا مکمل اقرار اور حضور انور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عظمت و رفعت کا اعتراف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو یہ معجزہ معراج جسم اطہر اور روح اقدس کے ساتھ حالت بیداری میں عطا فرمایا گیا ۔پروفسیر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۶۱۴‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا معجزہ اور کرشمہ قدرت واقعہ معراج النبیؐ پر مبنی توسیعی لکچر دئیے۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں معراج النبیؐ کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۳۳۷‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے سلسلہ کلام کو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ اللہ تعالیٰ خالق کائنات ،قادر مطلق ،معبود حقیقی ، مختار کل اور ہر کام کا فاعل مستقل ،سبحان اور رحمن ہے ہر شے اس کی تابع فرمان ہے حقیقی حکومت اور بادشاہت اسی کی ہے وہ جب چاہے اپنے قائم کردہ نظام میں اپنی مرضی سے جیسا چاہے تغیر و تبدل اور تصرف فرماے ہر معاملہ اللہ کے ہاتھ اور اختیار میں ہے وہ جب چاہے اشیاء کی صورت اور معمولات میں فرق لاے یا انہیں معطل کردے ۔گردش لیل و نہار، نظام سیارگان اور رفتار حیات کو جزوی طور پر یا پوری طرح تبدیل یا برطرف کردے کس کو بھلا اس کی مرـضی میں دخل ہے وہ جیسا چاہتا ہے ویسا کرتا ہے اس کی قدرت اور اختیار کا انسانی عقل ادراک نہیں کر سکتی وہ خالق حقیقی، مالک یقینی اور مختار قطعی ہے اس کی قدرت کامل اور مرضی غالب ہے اللہ سبحانہٗ نے چاہا تو اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کوبحالت بیداری جسد و روح کے ساتھ اپنی خلوت سراے ازل میں مہمانی کا شرف عطا کیا۔ واقعہ معراج ، حبیب کبریا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خصوصی اعزاز اور امتیاز کا مظہر ہے۔ کتب احادیث میں صحابہ کی ایک بڑی جماعت سے واقعہ معراج کی تفصیلات منقول ہیں البتہ بعض خصوصیتوں کے لحاظ سے روایات مختلف ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جنتی براق پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا سفر ہوا۔ براق ایسا برق پیکر تھا کہ جب حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو لے چلا تو یوں معلوم ہوتا تھا کہ بجلی کی تابانی فضاء میں تیر ر ہی ہے حضرت جبرئیل ؑ براق پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ردیف تھے اثناء راہ حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے دار الہجرہ یثرب یعنی مدینہ منورہ، وادیٔ سینا، مدین اور بیت اللحم کو ملاحظہ فرمایا۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نےمسجد اقصیٰ میں ہوے واقعات پیش کئے اور بتایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہاں جماعت انبیاء کی امامت فرمائی پھر حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اور اولو العزم انبیاء و مرسلین نے رب تعالیٰ کی حمد و ثناء کی۔اس موقع پر ر سول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی جو حمد پاک بیان کی اس کے خاص شایان شان اور انفرادی ہونے کا سب نے اعترف کیا۔ معراج کا واقعہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کا کرشمہ ہے۔انھوں نے کہا کہ جنتی سیڑھی کے ذریعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا آسمانوں کی طرف عروج و صعود فرمانا ،آسمانوں پر انبیاء علیھم السلام سے ملاقات، ان کی تحیت و تہنیت قبول کرنا، مشاہدہ جحیم و جنت، سدرۃالمنتہیٰ، صریف الاقلام اور پھر منزلت قاب قوسین اور بارگاہ بے نیاز میں حضوری یہ سب بجسد عنصری ممکن ہے یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کا مظہر واقعہ اور حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا خاص معجزہ ہے۔انھوں نے بتایا کہ مسلمان معجزہ معراج سے بے تعلق نہیں رہ سکتا کیوں کہ اسی عظیم موقع پر ہر مسلمان مرد وعورت پر نماز پنجگانہ فرض ہوئی ہے۔ مغفرت عاصیاں بھی انعامات معراج میںشامل ہے قرآن مجید نے اس عظیم الشان معجزہ اور عدیم المثال واقعہ کو اہل ایمان اور اہل کفر و نفاق کے لئے کسوٹی قرار دیا ہے۔  اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۶۱۴‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ جناب الحاج محمدیوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔