حضرت بلالؓ، حضرت عمار بن یاسرؓ اور ان کے والدین اور حضرت خباب بن الارتؓ قریش کے ظلم و ستم کا نشانہ
اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’ ۱۶۱۳‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر
قریش کی مسلسل نمائندگیوں کے باوجود جب حضرت ابو طالبؓ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حمایت و نصرت سے دست بردار نہ ہوئے تو قریش نے اپنے اپنے قبیلوں کے ان افراد کے خلاف جنھوں نے اسلام لایا تھا، ایذائیں دینے کی شرارتیں کرنے لگے۔ صحابہ کرامؓ میں جن پر حد سے زیادہ جبر و ستم کیا گیا تا کہ وہ اسلام سے برگشتہ ہو جائیں، ان میں نمایاں حصرت بلالؓ، حضرت عمار بن یاسرؓ ، حضرت ابو فکیہہؓ اور حضرت خباب بن ارتؓ تھے۔ حضرت بلالؓ، عبد اللہ بن جدعان کے غلام تھے۔ حضرت بلال ؓ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نبوت پر ایمان لے آئے اور مسلمان ہو گئے مگر انھوں نے اپنے اسلام کو چھپائے رکھا۔ ایک روز انہوں نے ان بتوں پر جو کعبہ کے چاروں طرف رکھے ہوئے تھے، گندگی ڈال دی اور ان سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’’جس نے تمہاری عبادت کی وہ تباہ و برباد ہو گیا‘‘۔ یہ بات جب قریش کو معلوم ہو گئی تو وہ سب عبد اللہ بن جدعان کے پاس آئے اور اس سے شکایت کی۔ عبد اللہ بن جدعان نے ایک سو درھم دئیے تا کہ بتوں کی توہین کی وجہ سے ان کے نام کے کچھ جانور ذبح کر دئیے جائیں۔ ساتھ ہی اس نے حضرت بلالؓ کو اس کے بدلے میں سزائیں اور اذیتیں دینے کے لئے قریش کو ان پر پورا اختیار دے دیا۔امیہ بن خلف پہلے تو حضرت بلالؓ کو پورے دن اور پوری رات بھوکا رکھتا پھر دوپہر میں گھر سے نکال کر تپتی ریت پر چت لٹا دیتا اور پھر ایک وزنی پتھر ان کے سینے پر رکھ دیتا اور کہتا ’’اب تو (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی رسالت و پیغمبری سے کفر کر اور لات و عزیٰ کی عبادت کر، ورنہ تجھے اس وقت تک یہاں اسی طرح ڈالے رکھوں گا جب تک تیرا دم نہ نکل جائے گا‘‘۔ مگر اس حالت میں بھی حضرت بلالؓ کا جواب ہوتا ’’احد، احد‘‘۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۶۱۳‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوںسیشنوں میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچر دئیے۔انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ ہی کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۳۳۶‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ حضرت خباب بن ارتؓ اپنے متعلق روایت کرتے ہیں کہ اسلام قبول کرنے کی سزا میں ایک روز میرے لئے آگ دھکائی گئی اور پھر وہ آگ میری کمر پر رکھ دی گئی اور پھر اسے اس وقت تک نہیں ہٹایا گیا جب تک وہ میری کمر کی چربی سے ہی نہ بجھ گئی۔ حضرت عمار بن یاسرؓ اور ان کے والدینؓ جب اسلام لائے تو قریش بالخصوص ابو جہل نے ان پر جور و ستم کی انتہا کر دی۔ حضرت یاسرؓ ان مظالم کو برداشت کرتے کرتے دنیا سے چل بسے۔ ان کی زوجہ محترمہ حضرت سمیہؓ کو ابو جہل نے برچھی مار کر شہید کر ڈالا۔حضرت صہیب رومیؓ کو کفار جلتی ریت پر لٹا دیتے تھے اور ان کی چھاتی پر تپتے پتھر رکھ دیتے تھے۔ اس پر ان کی زبان پر ’’احد ، احد‘‘ کے کلمات جاری ہو جاتے تھے۔ حضرت زنیرہ ؓ جو کہ ایک مسلمان کنیز تھیں ، ابو جہل نے ان کی آنکھیں نکال دیں ۔ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمیشہ ان سب مسلمانوں کو تسلی دیتے، جنت کی بشارت دیتے اور فرماتے تھے کہ تم لوگ اللہ کی رحمت کے منتظر رہو۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۶۱۳‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔