قبول اسلام کے لئے کفار کی شق القمر کی شرط اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اشارہ پر چاند کا دو ٹکڑے ہو جانا

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’ ۱۶۱۶‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

حضورخاتم النبیین احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت اور اسلام کے روز افزوں ترقی نے کفار قریش کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کر دیاتھا۔ ایک روز انھوں نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے معجزہ شق القمر کا مطالبہ کیا۔ حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ منیٰ کے مقام پر مشرکین ولید ابن مغیرہ، ابو جہل ابن ہشام، عاص ابن ہشام، اسود ابن عبد یغوث، زمعہ ابن اسود، نضر ابن حرث وغیرہ جمع ہوئے۔ یہ لوگ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے ’’اگر آپ سچے ہیں تو ہمیں چاند کے دو ٹکڑے کر کے دکھلائیے۔ اس طرح کہ ایک ٹکڑا ابو قبیس پہاڑ پر نظر آئے اور دوسرا قعیقعان پہاڑ پر نظر آئے‘‘۔ یعنی دونوں ٹکڑے ایک دوسرے سے کافی فاصلے پر ہوں تا کہ چاند کے دو ٹکڑے ہونے میں کوئی شک نہ رہے۔ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ ’’اگر میں ایسا کر دوں تو کیاتم مجھ پر ایمان لے آئو گے؟‘‘ مشرکین نے کہا ’’ہاں!‘‘۔ مولیٰ تعالیٰ سے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعا فرمائی کہ آپ کے ہاتھ یہ معجزہ عطا فرما دے۔ چنانچہ یہ معجزہ فوراً ظاہر ہو گیا۔ چاند کے دو ٹکڑے ہو گئے اور ایک ٹکڑا پہاڑ ابو قبیس کے اوپر نظر آیا اور دوسرا قعیقعان پہاڑ پر نظر آیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان سے کہا کہ ’’اب گواہی دو۔ اب گواہی دو!‘‘۔ پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۶۱۶‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچر میں ان حقائق کا اظہار کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں بھی سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۳۳۹‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ چاند کے د و ٹکڑے ہو جانے کے باوجود قریش نے شرط سے روگردانی کی اور بجائے نبوت و صداقت پر ایمان لانے کے ،کہنے لگے ’’اے محمد(رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) آپ نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا ہے‘‘۔ کفار قریش دنگ تو ہو گئے مگر حق کے اقرار سے رک گئے۔ ایک شخص نے کہا اگر چہ کہ (سرکار پاک) محمد (رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے چاند پر جادو کر دیا ہے مگر ان کے جادو کا اثر ساری دنیا کے لوگوں پر نہیں ہو سکتا لہذا دوسرے شہروں سے آنے والے لوگوں سے پوچھو کہ کیا انھوں نے بھی چاند کو دو ٹکڑے ہوتے دیکھا ہے۔ چنانچہ دوسرے شہروں سے آنے والے لوگوں سے قریش نے پوچھنا شروع کیا تو انھوں نے کہا کہ ہاں، انھوں نے بھی یہ حیرتناک واقعہ دیکھا۔ اب جب باہر کے مسافروں نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی تو کفار قریش نے کہا کہ یہ ایک عام جادو ہے جس کا اثر سب پر ہوا ہے۔ سیرت حلبیہ کے مطابق مشرکوں نے کہا ’’یہ ایک ایسا جادو ہے جس سے جادوگر بھی متاثر ہو گئے‘‘۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے سورہ قمر کی پہلی اور دوسری آیات نازل فرمائی۔اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ- وَ اِنْ یَّرَوْا اٰیَۃً یُّعْرِضُوْا وَ یَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ۔ترجمہ ’’قیامت نزدیک آپہنچی اور چاند شق ہو گیا۔ اور یہ لوگ اگر کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو ٹال دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ جادو ہے چلا آتا ہے‘‘۔ ایک روایت کے مطابق شق القمر کا معجزہ چودھویں رات میں جس میں پورا چاند نظر آتا ہے واقع ہوا۔چاند کے دو ٹکڑے ہونے کے واقعہ کا مشاہدہ ہندوستان میں بھی کیا گیا۔ چیرا خاندان جو کیریلا کوڈنگلور میں حکومت کرتا تھا، اس کا بادشاہ چیرامن پیرومل جس کا نام چکروتی فرماس تھا، اس نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اس معجزے کو اپنے محل کی چھت پر سے دیکھا۔ ایک مسلم تجارتی قافلہ جب اس سے ملا انھوں نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اس معجزے کا ذکر کیا۔چیرامن حیران رہ گیا اور کہا کہ اس نے چاند کے دو ٹکڑے ہوتے ہوے دیکھا ہے۔ اس نے اپنی سلطنت اپنے لڑکے کو سنبھالنے کو دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ملنے کے لئے روانہ ہو گیا۔ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ جب وہ واپس ہو رہا تھاتو صلالۃ عمان میں اس کا انتقال ہو گیا اور آج بھی لوگ اس کے مقبرے کی زیارت کو جاتے ہیں۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۶۱۶‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ جناب الحاج محمدیوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔