رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے متعلق علمائے یہود سے قریش کا مشورہ ۔ یہود کی طرف سے سوالات اور سورہ کہف کا نزول
اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’ ۱۶۲۵‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر
حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مقبولیت، آپ کی نبوت کا اثر اور لوگوں کا آپ کی دعوت کو تسلسل سے قبول کرنا قریش کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا۔ انھوں نے طئے کیا کہ وہ یہود مدینہ سے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے متعلق استفسار کریں گے۔ چنانچہ انھوں نے نضر ابن حرث اور عقبہ ابن معیط کو یہودی عالموں کے پاس مدینہ بھیجا۔ یہ دونوں مدینے پہنچے اور انھو ںنے یہودی عالموں سے کہا کہ ہم آپ کے پاس اپنے ایک معاملے میں آئے ہیں جو ہمارے یہاں پیش آیا ہے۔ ہم میں ایک جوان ؐبہت بڑا دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ اللہ کا رسولؐ ہے ۔یہودی عالموں نے ان سے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا حلیہ پوچھا پھر پوچھا کہ کن لوگوں نے ان کی پیروی قبول کی ہے۔ جب قریشیوں نے کہا کہ کم درجے کے لوگوں نے تو ان میں کا ایک عالم ہنسا۔پھر انھوں نے کہا کہ یہ نبی جس کی صفات ہم جانتے ہیں اور جس کی قوم کا حال ہم اپنی کتابوں میں پائے ہیں، ان کی قوم ان کی بدترین دشمن ہوگی۔ ان حقائق کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۶۲۵‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچر میں کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں بھی سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اسی موضوع پراپنا ’۱۳۴۸‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ مدینے کے یہودی عالموں نے ان قریشیوں سے کہا کہ اس ہستیؐ (جنھوں نے اللہ کے رسولؐ ہونے کا دعویٰ کیا ہے)سے تین چیزوں کے بارے میں سوالات کیجئے، اگر انھوں نے اس کا جواب دے دیا تو سمجھ لیجئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے نبی ہیں۔ پہلا یہ کہ ان نوجوانوں کے بارے میں سوال کیجئیے جو پچھلے زمانے میں کہیں نکل گئے تھے یعنی اصحاب کہف، کہ ان کا واقعہ کیا ہے۔ پھر ان سے اس جہانی جہاں گشت آدمی کے بارے میں سوال کیجئیے جو زمین کے مشرق سے لے کر مغرب تک گھوما تھا۔ یعنی حضرت ذو القرنین کہ ان کا واقعہ کیا ہے۔ پھر ان سے روح کے بارے میں سوال کیجئیے کہ روح کیا چیز ہے۔ اگر انھوں نے پہلے دونوں سوالوں کا جواب دے دیا اور تیسرے سوال کے متعلق کچھ علم دیا یعنی یہ کہ روح اللہ کے حکم سے بنی ہے تو تم لوگ ان کی پیروی کرنااو ر سمجھ لینا کہ وہ سچے نبی ہے۔ پھر قریش نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے وہ تین سوالات کئے جو علماء یہود نے بتلائے تھے۔ حضور خاتم النبیین احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تین یا چار دن اور ایک روایت کے مطابق پندرہ دن وحی کا انتظار فرمایاپھر مولیٰ تعالیٰ نے سورہ کہف نازل فرمایا جس میں یہ دو سوالات کے جواب تھے۔ یعنی اصحاب کہف کا واقعہ اور حضرت ذو القرنین کا واقعہ اور روح کے متعلق یہ ارشاد ربانی ہوا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرمادیں کہ ’’روح میرے رب کے حکم سے بنی ہے‘‘۔روح کے متعلق حضرت جبرئیل علیہ السلام سورہ اسرا کی ۸۵ ویں آیت مبارکہ وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ وَمَآ اُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِیْلًا لے کر آئے۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۶۲۵‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ جناب الحاج محمدیوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔