Shahzadah Musa Raza

شہزادہ امام علی ابن موسیٰ رضا علیہ السلام 

   سید السادات ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی رحمۃ اللّٰہ علیہ   

Shahzadah Imam Ali Musa Raza (Alaihissalaam)

Dr Syed Mohammed Hameeduddin Hussaini Razvi Quadri Sharafi (RahmathUllah Alaihi)

بنی ہاشم اور بنی عبد المطلب کا کفار قریش کی جانب سے سماجی ، کاروباری اور معاشی مقاطعہ

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’ ۱۶۲۶‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

حضور خاتم النبیین احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت کا دائرہ وسیع تر ہوتا چلا گیا۔آپ کے دین کا ذکر حجاز سے نکل کر دوسرے ملکوں میں ہونے لگا۔ حضرت جعفر ابن ابی طالبؓ کے خطاب نے پورے حبش کو متاثر کر دیا۔ ادھر مشرکین قریش اچھی طرح سے سمجھ گئے کہ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حمایت سے حضرت ابو طالبؓ دستبردار نہیں ہونگے۔ بلکہ ان کی حفاظت کے لئے ہر ایک سے دشمنی مول لیں گے اور حضرت ابو طالبؓ کے اثر کی وجہہ سے تمام بنی ہاشم یہاں تک کہ جنھوں نے اسلام قبول بھی نہیں کیا وہ بھی سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حفاظت کر رہے ہیں۔ تب کفار قریش نے فیصلہ کیا کہ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاندان بنی مطلب اور بنی ہاشم کا سماجی، کاروباری اور معاشی مقاطعہ کیا جائے۔ علامہ علی ابن برہان الدین حلبیؒ کے مطابق تمام کفار قریش نے مل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا اور انھوں نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاندان والوں سے کہا کہ تم ہم سے دو گنا خوں بہا لے لو اور اس کی اجازت دے دو کہ قریش کا کوئی شخص ان کو یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو قتل کر دے تا کہ ہمیں سکون مل جائے اور تمہیں فائدہ پہنچ جائے۔مگر سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خاندان والوں نے اس تجویز کو نہیں مانا۔ تب قریش نے یہ طے کیا کہ تمام بنی ہاشم اور بنی عبد المطلب کا بائیکاٹ کیا جائے اور انھیں شعب ابی طالب گھاٹی میں محصور اور مقید کر دیا جائے۔ ان حقائق کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۶۲۶‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچر میں کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں بھی سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اسی موضوع پراپنا ’۱۳۴۹‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ مقاطعہ کے فیصلہ کے ساتھ ہی قریش نے یہ طے کیا کہ بنی ہاشم کو بازاروں میں نہ آنے دیا جائے تا کہ وہ کوئی چیز خرید نہ سکیں۔ نیز یہ کہ بنی ہاشم کے یہاں نہ کسی کی شادی کی جائے اور نہ ان کے لئے کوئی صلح قبول کی جائے اور بنی ہاشم کے معاملے میں کسی کو نرم دلی اختیار کرنے نہ دیا جائے۔اور یہ مقاطعہ تب تک جاری رکھا جائے جب تک کہ نبی ہاشم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ان کے حوالے نہ کر دیں۔ قریش نے اس معاہدہ کی باقاعدہ تحریر لکھی اور تحریر کو انھوں نے کعبے میں لٹکا دیا۔ قریش کا یہ اجتماع اور حلف نامہ ابطح کے علاقے میں خیف بنی کنانہ میں ہوا۔ اس مقاطعہ کے بعد حضرت ابو طالبؓ تمام بنی ہاشم اور بنی عبد المطلب کے ساتھ شعب ابی طالب نامی گھاٹی میں آگئے۔اس وقت سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت و حفاظت کا جو خاندان والوں نے مظاہرہ کیا تاریخ انسانی میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ یہ مقاطعہ ۷ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں شروع ہوا اور تین سال یعنی ۱۰ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تک جاری رہا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۶۲۶‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ جناب الحاج محمدیوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔