Shahzadah Musa Raza

شہزادہ امام علی ابن موسیٰ رضا علیہ السلام 

   سید السادات ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی رحمۃ اللّٰہ علیہ   

Shahzadah Imam Ali Musa Raza (Alaihissalaam)

Dr Syed Mohammed Hameeduddin Hussaini Razvi Quadri Sharafi (RahmathUllah Alaihi)

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت نے تمام خاندان والوں کو ہر مصیبت اور تکلیف برداشت کرنے کا حوصلہ عطا کیا

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’ ۱۶۲۷‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اور اپنے سارے خاندان والوں کو لے کر حضرت ابو طالبؓ  شعب ابی طالب میں آگئے۔ قریش کے بائکاٹ کے اعلان کی وجہہ سے بنو ہاشم اور بنو عبدا لمطلب پر بہت سخت وقت گزرا مگر رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت نے تمام خاندان والوں کو ہر مصیبت اور تکلیف برداشت کرنے کا حوصلہ عطا کیا۔ جب بھی مکہ میں باہر سے کوئی قافلہ آتا تو جب بنی ہاشم کا کوئی فرد ان سے کھانے پینے کا سامان خریدنے کے لئے جاتا تو فوراً کفار قریش ہاں پہنچ جاتے اور اس قافلہ کو کسی سامان کو بیچنے سے روکتے۔ کبھی قافلہ والوں کو کہتے کہ تم اپنے مال کے دام اتنے بڑھا دو کہ وہ تم سے کچھ خرید نہ سکے۔ کفار قریش کا یہ تکلیف دہ عمل پورے تین سال رہا۔مگر بعض اکابرین قریش اس طرز عمل سے بہت رنجیدہ رہتے۔ اور وہ مختلف طریقوں سے بنو ہاشم کی مدد کرنے کے لئے کوشاں رہتے۔ ان ہی لوگوں میں ایک حکیم بن حزام تھے۔ یہ ام المومنین حضرت سیدہ بی بی خدیجہ علیھا السلام کے رشتہ دار تھے۔ ایک دفعہ یہ اپنے غلام کے ساتھ، جو کچھ اناج اٹھائے ہوئے تھا، جا رہے تھے۔ راستہ میں انھیں ابو جہل ملا اور حضرت حکیم ابن حزام کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔ اور دھمکی دی کہ وہ کھانے کے اشیاء بنی ہاشم کے پاس شعب میں لے جانے نہیں دے گا اور انھیں مکہ میں رسوا کرے گا۔ابو البختری کا گذر وہاں سے ہوا اور انھوں نے ابو جہل سے پوچھا کہ کیا بات ہے۔ جب اس نے معاملہ بتلایا تو ابو البختری نے کہا کہ یہ اناج تو یہ (حکیم ابن حزام) اپنی پھوپی یعنی حضرت سیدہ بی بی خدیجہ علیھا السلام کے پاس لے جا رہے ہیں اور کہا کہ ہٹ جائو اور ان کا راستہ چھوڑ دو۔ اس پر ابو جہل نے ابو البختری سے لڑائی کی۔ ابو البختری نے اونٹ کے جبڑے کی ہڈی اٹھا کر ابو جہل کو مارا جس کی وجہہ سے اس کا سر پھٹ گا۔ ان حقائق کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۶۲۷‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچر میں کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں بھی سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اسی موضوع پراپنا ’۱۳۵۰‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ اسی طرح سے ایک اور واقعہ حضرت ہاشم ؓابن عمرو ابن حرث عامری کا ہے جنھوں نے بعد میں اسلام قبول کیا تھا  یہ تین اونٹوں پر کھانے کی اشیاء لے کر گھاٹی(شعب ابی طالب) میں داخل ہو گئے۔ دوسرے دن کفار قریش ہاشم کے پاس آکر ان سے باز پرس کرنے لگے۔ ہاشم نے انھیں ٹال دیا اور بعد میں ایک رات پھر وہ ایک یا دو اونٹ پر کھانا لے کر گھاٹی میں پہنچ آئے۔ جب قریش کو معلوم ہوا تو انھوں نے ہاشم پر حملہ کیا۔اس طرح کے بہت سارے واقعات سیرنگاروں نے نقل کئے ہیں۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ شعب ابی طالب میں سب سے زیادہ فکر مند سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حفاظت کے سلسلے میں حضرت ابو طالبؓ رہتے۔ آپ کی احتیاط اور فکر کا یہ عالم ہوتا کہ ہر رات آپ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رات دیر گئے جب سب لوگ سو جائے، اپنے بستر  سے جگاتے اور وہاں سے ہٹا کر اپنے بیٹوں میں کسی کو وہاں پر سلا دیتے تا کہ دشمن آپ کو اغواء نہ کر لیں یا آپ پر حملہ نہ کر دیں۔ اور اگر ایسا ہو تو آپ کا کوئی بیٹا شہید ہو جائے مگر سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم محفوظ رہیں۔  اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۶۲۷‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ جناب محمد مظہر خسرو حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔