Shahzadah Musa Raza

شہزادہ امام علی ابن موسیٰ رضا علیہ السلام 

   سید السادات ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادری شرفی رحمۃ اللّٰہ علیہ   

Shahzadah Imam Ali Musa Raza (Alaihissalaam)

Dr Syed Mohammed Hameeduddin Hussaini Razvi Quadri Sharafi (RahmathUllah Alaihi)

بنو ہاشم اور اور بنو مطلب کے مقاطعہ کی دستاویز پر اللہ رب العزت نے دیمک کو مسلط کر دیا

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’ ۱۶۲۸‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی کا لکچر

 بنو ہاشم اور بنو مطلب کے مکمل مقاطعہ کے عہد نامہ کو قریشیوں نے کعبہ کے اندر آویزاں کر دیا تھا۔ مگر اللہ ر ب العزت نے اس عہد نامہ پر دیمک کو مسلط کر دیا تھا۔ اور اس دیمک نے اس معاہدہ میں جتنی ظلم و ستم کی دفعات تھیں ان سب کو چاٹ لیا لیکن جہاں جہاں اللہ رب العزت کا اسم مبارک تھا اسے چھوڑ دیا۔ مولیٰ تعالیٰ نے اپنے حبیب حضور خاتم النبیین احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اس کی اطلاع دی۔ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دوسرے روز اپنے چچا حضرت ابو طالبؓ کے پاس تشریف لائے اور آپ کو معاہدے کو دیمک کے چاٹ جانے کی اطلاع دی۔ حضرت ابو طالبؓ نے سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پوچھا ’’ اے جان عمؐ! کیا آپ کو اللہ رب العزت نے یہ بات بتلائی ہے؟‘‘ حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کہا ’’ہاں!‘‘۔ حضرت ابو طالبؓ نے کہا ’’روشن ستاروں کی قسم! آپ کی بات بالکل سچی ہے۔ آپ نے کبھی غلط بیانی نہیں کی‘‘ ۔ان حقائق کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی  ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۶۲۸‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے دونوں سیشنوں میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر لکچر میں کیا۔ پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری اور ایک حدیث شریف کا تشریحی مطالعاتی مواد پیش کیا۔ انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں بھی سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اسی موضوع پراپنا ’۱۳۵۱‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا۔ پروفیسر حسیب الدین حمیدی نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ حضرت ابو طالبؓ اپنے چند افراد خاندان کے ساتھ سیدھے حرم شریف تشریف لائے۔ قریش نے یہ سمجھا کہ حضرت ابو طالبؓ قریش کے طویل اور تکلیف دہ محاصرہ کو اب برداشت کرنے کے متحمل نہیں رہے اور شائد وہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآ لہ وسلم کو حوالے کرنے کے لئے آئیں ہیں۔ مگر حضرت ابو طالبؓ نے ان سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ اس معاہدہ کو لے آئو، ممکن ہے ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی مصالحت کی صورت نکل آئے۔ جب قریش اس معاہدہ کو لے آئے تب آپ نے فرمایا کہ’’میرے بھتیجےؐ نے مجھے بتایا ہے اور وہ کبھی جھوٹ نہیں کہتے،کہ یہ دستاویز جو اس وقت تمہارے ہاتھوں میں ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے دیمک مسلط کر دی ہے جس نے اس کی ساری عبارت چاٹ لی ہے۔ صرف اللہ تعالیٰ کا اسم مبارک جہاں جہا ںہے وہ صحیح و سلامت موجود ہے۔ا ب تم خود اس کو کھولو۔اگر میرے بھتیجےؐ  کی بات سچی نکلی تو پھر ہم کسی قیمت پر ان کو تمہارے حوالے نہیں کریں گے خواہ اس کے لئے ہمیں اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہانا پڑے اور اگر بات اس کے برخلاف نکلی تو پھر ہم ان ؐکو تمہارے حوالے کر دیں گے۔ اس تجویز کو سن کر قریش نے کہا ’’ہم آپ کی تجویز پر راضی ہی۔‘‘ پھر جب قریش نے اس صحیفہ کو کھولا تو جو بھی سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس معاہدہ کے بارے میں کہا تھا صحیح پایا۔ مگر حق کو قبول کرنے کے بجائے انھوں نے حضرت ابو طالبؓ سے کہا ’’اے ابو طالبؓ! یہ تمہارے بھتیجےؐ کے جادہ کا کرشمہ ہے‘‘۔ مگر ان کفار میں سے چند لوگ تھے جنھوں نے اس معاہدہ کی دستاویز کو پھاڑ ڈالا۔ مورخین نے ہشام بن عمرو، زہیر بن ابی امیہ، مطعم بن عدی، ابو البختری بن ہشام اور زمعہ بن الاسود کے نام اس معاہدہ کو پھاڑنے والوں میں خاص طور پر بتلائے ہیں۔ جس شخص نے معاہدہ لکھا تھا اس کے ہاتھ شل ہو گئے۔ اس واقعہ کے بعد حضرت ابو طالبؓ اور تمام بنو ہاشم اور بنو مطلب اپنے اپنے گھروں کو واپس ہو گئے۔  اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حضرت تاج العرفاءؒ کا عرض کردہ سلام پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’۱۶۲۸‘ واں تاریخ اسلام اجلاس اختتام پذیر ہوا۔الحاج محمد یوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔