قبل بعثت شریف شجر و حجر حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ’’السلام علیک یا رسول اللہ‘‘ کہہ کرمخاطب ہوتے
آئی ہرک کا حضرت ڈاکٹر خسرو حسینی ؒ کو خراج
اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا ( آئی ہرک) کا ’’۱۶۰۳‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس۔پروفیسرسید محمدحسیب الدین حمیدی کا لکچر
قبل بعثت شریف حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو سچے خواب دکھائی دیتے۔ جو خواب حضور انور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دیکھتے وہ صبح کی سپیدی کی طرح ظاہر ہوتا تھا۔ سرکار پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب جنگل یا پہاڑکی گھاٹیوں میں تشریف لے جاتے تو جس شجر و حجر کے پاس سے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم گزرتے اس سے آواز آتی ’’السلام علیک یا رسول اللہؐ‘‘ پھر وہ مقدس اور یادگار گھڑی آگئی جب خالق کونین نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ساری آدمیت کی ہدایت و رہنمائی کے لئے مامور فرمانے کا فرمان نازل فرمایا۔سرکار پاک حضور رحمۃ للعلمین احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر پہلی وحی ماہ رمضان المبارک کی ۱۷ تاریخ کو نازل ہوئی بعض روایتیں ۲۷ ؍رجب کی بھی ملتی ہیں۔ جو وحی آپ پر نازل ہوئی وہ سورۃ اقرأ کی ابتدائی پانچ آیات تھیں۔ ان آیات کے نزول سے ثابت ہوا کہ اسلام نے علم اور تعلیم، لکھنے اور پڑھنے کو سب سے زیادہ ترجیح دی ہے۔ جتنے جاہلانہ اور مشرکانہ رسوم تھے اس کا سبب حقیقی علم سے دوری اور جہالت سے قربت کا نتیجہ تھا۔سورہ اقرأ کے لفظ ’’اقرأ‘‘ سے وحی کا آغاز ہوا۔ مگر حضرت ابن عباسؓ سے ایک روایت ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پہلے ’’بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم‘‘ پڑھنے کی درخواست کی پھر ’’اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ‘‘ کہا۔ اس سلسلہ میں علماء کرام کے بہت علمی مباحث تاریخ اور سیر کی کتابوں میں موجود ہے۔ان حقائق کا اظہار پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی جانشین شہزادئہ امام علی موسیٰ رضاؑڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ؒ نے آج صبح ۱۰ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم اور ۱۲ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میںاسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۶۰۳‘ویں تاریخ اسلام اجلاس میں سیرت سید کونین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مقدس موضوع پر لکچرمیں کیا۔پروفیسرسید محمد حسیب الدین حمیدی نے ایک آیت جلیلہ کا تفسیری ، ایک حدیث شریف کا تشریحی اور ایک فقہی مسئلہ کا توضیحی مطالعاتی مواد بھی پیش کیا۔انھوں نے انگلش لکچر سیریز کے ضمن میں حیات طیبہؐ ہی کے مقدس موضوع پراپنا ’۱۳۲۷‘ واں سلسلہ وار لکچر دیا ۔اپنے لکچر کے دوسرے حصہ میں پروفیسر سید محمد حسیب الدین حمیدی نے بتایا کہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا (آئی ہرک) کا قیام ۱۹۹۱ء میں شہزادہ امام علی ابن موسیٰ رضاؑ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین حسینی رضوی قادر ی شرفی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا۔ آپ نے حضرت مولانا ڈاکٹر سید شاہ گیسو دراز حسینی المعروف بہ خسرو حسینی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو آئی ہرک کی صدارت کی پیشکشی کی جسے حضرت خسرو حسینی ؒ نے قبول فرمایا۔ آل انڈیا صوفی کانفرنس اور آئی ہرک کے زیر اہتمام عرصہ دراز تک لکچرز ہوتے رہے۔ بانی و ڈائریکٹر آئی ہرک ؒ کے حضرت خسرو حسینی ؒ سے گہرے علمی و ادبی مراسم رہے۔ تاریخ، تصوف اور تعلیم کے موضوعات پر اکثر ایک دوسرے سے علمی تبادلہ خیال ہوتا رہتا۔ آئی ہرک حضرت ڈاکٹر سید شاہ خسرو حسینی ؒ سجادہ نشین خواجہ بندہ نواز ؒ کے وصال پر گہری محرومی کا اظہار کرتا ہے اور اللہ رب العزت سے دعا کرتا ہے بوسیلہ حضور رحمۃ للعمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت خسرو حسینی ؒ کی مغفرت فرما اور انھیں جنت میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام سرفراز فرما۔اجلاس کے اختتام سے قبل بارگاہ رسالت پناہی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں سلام حضرت تاج العرفاءؒ پیش کیا گیا۔ ذکر جہری اور دعاے سلامتی پر آئی ہرک کا’’۱۶۰۳‘‘ واں تاریخ اسلام اجلاس تکمیل پذیر ہوا۔ الحاج محمد یوسف حمیدی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔